20 نومبر ، 2019
پاکستان کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان معین خان کا کہنا ہے کہ آسٹریلیا میں آسٹریلیا کو ہرانا مشکل ضرور ہے لیکن ناممکن نہیں، نوجوان کھلاڑی چیلنج سمجھ کر کھیلیں، ان کے پاس موقع ہے کہ وہ تاریخ بدل سکتے ہیں۔
کراچی میں میڈیا سے گفتگو میں معین خان نے کہا کہ بھارت کے علاوہ ایشین ٹیموں کو ہمیشہ آسٹریلیا میں مشکل پیش آتی ہے، بھارت نے بھی حال ہی میں جاکر تاریخ بدلی، اب پاکستان بھی ایسا کرسکتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ دورہ مشکل ضرور ہے لیکن آسٹریلیا کو آسٹریلیا میں زیر کرنا ناممکن نہیں، اگر پلیئرز نے آسٹریلیا کو شکست دے دی تو ان کا نام ہمیشہ کیلئے ہسٹری بکس میں آجائے گا۔
ایک سوال پر سابق چیف سلیکٹر معین خان نے کہا کہ ہر کوئی کہہ رہا ہے کہ پاکستان ٹیم آسٹریلیا کو نہیں ہرا پائے گی، نوجوان کرکٹرز کیلئے ہر کسی کا یہی کہنا کہ وہ کچھ نہیں کرسکتے تاہم یہ ٹیم کیلئے ایک چیلنج ہے جسے انہیں مثبت انداز میں لینا چاہیے تاکہ سب کو غلط ثابت کرسکیں۔
’ٹیسٹ میں کارکردگی خراب ہونے کی وجہ ٹی ٹوئنٹی کی زیادتی ہے‘
انہوں نے اس بات سے اتفاق کیا کہ ٹیسٹ سیریز جیتنے کیلئے بولرز کا کردار اہم ہوگا کیوں کہ حریف کو 20 بار آؤٹ کئے بغیر ٹیسٹ نہیں جیتا جاسکتا۔
ایک سوال پر سابق کوچ نے کہا کہ طویل مدت کی کرکٹ میں پاکستان کی کارکردگی خراب ہونے کی ایک وجہ بہت زیادہ ٹی ٹوئنٹی ہے جس کی وجہ سے پلیئرز ریڈ بال کرکٹ کو اہمیت نہیں دے رہے۔
انہوں نے کہا کہ سلیکٹرز کو چاہیے کہ وہ ریڈ بال کرکٹ کے پرفارمرز کو ٹیم میں شامل کریں تاکہ دیگر کھلاڑی فرسٹ کلاس کرکٹ کو اہمیت دینا شروع کریں۔
’سرفراز کی فارم واپس آگئی تو پھر اسے کوئی نہیں روک سکتا‘
معین خان نے ایک مرتبہ پھر سرفراز احمد کی برطرفی کی مذمت کی اور کہا کہ جس انداز میں سرفراز کو ہٹایا گیا وہ ہتک آمیز ہے، اگر یہ مصباح کا فیصلہ نہیں بھی تھا تو ان کا فرض تھا کہ وہ اس بات کیلئے زور دیتے کہ سرفراز کیلئے ایک باعزت طریقہ اپنایا جاتا۔
ایک سوال پر معین خان نے کہا کہ سرفراز فائٹر ہے اور ایک بار اس کی فارم واپس آگئی تواس کی واپسی کو کوئی نہیں روک سکتا۔
کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کی کوچنگ کرنے والے معین خان نے ٹی ٹین لیگ میں پاکستانی پلیئرز کی این او سی منسوخ کرنے پر بھی تنقید کی اور کہا کہ یہ متحدہ عرب امارات کی لیگ ہے، بھارت کی نہیں، بھارت کی لیگ آئی پی ایل ہے۔ پاکستان کرکٹ بورڈ کے فیصلے سے متحدہ عرب امارات سے تعلقات خراب ہوسکتے ہیں۔