12 جنوری ، 2020
امریکا ایران تنازع اپنی جگہ بہت اہم حیثیت کا حامل ہے، امریکا نے ایک بار پھر وہی چال چلی ہے جو وہ افغانستان میں چل چکا ہے۔ افغان سرحد پاکستان سے ملتی ہے اس لئے افغانستان پر فوجی کارروائی کرنے کے لئے پاکستان سے بہتر اور کوئی رُخ نہیں ہو سکتا تھا۔
اس وقت بھی پاکستان کو بتا دیا گیا تھا کہ اگر انہیں پاکستان کی زمین استعمال کرنے کی اجازت نہ دی گئی تو پاکستان کو امریکا اپنا دشمن جانے گا یعنی افغانستان جانے کے لئے پہلے پاکستان کو ملیا میٹ کریں گے تاکہ افغان سرحد تک پہنچنا آسان ہو جائے۔
اس وقت کے حکمراں پرویز مشرف چونکہ خود فوجی تھے، وہ فوجی چال بازیوں کو خوب سمجھتے تھے اس لئے انہوں نے فوری طور پر مملکتِ پاکستان کے تحفظ کیلئے امریکا کو افغانستان تک پہنچنے کیلئے راستہ دیدیا تھا، یوں پاکستان تک پہنچنے کے باوجود امریکا کو حوصلہ نہیں ہوا کہ وہ پاکستان کی اینٹ سے اینٹ بجا سکے۔
مجبوراً اسے افغانستان میں براستہ پاکستان داخل ہونا پڑا تھا۔ امریکی منصوبہ سازوں کا منصوبہ ناکام ہوکر رہ گیا تھا۔ ایک بار پھر امریکا نے ایران کے ذریعے پاکستان میں کارروائی کرنے کی ٹھانی ہے کیونکہ افغانستان کی مانند ایران کی سرحد بھی پاک سرحد سے ملی ہوئی ہے۔
پہلے بھی امریکا اور تمام یہود و نصاریٰ یک زبان ہو گئے تھے کیونکہ پاکستان جو ایک اسلامی ملک ہے، اس نے بغیر اجازت، بغیر امریکی مدد و تعاون کے ایٹمی طاقت حاصل کر لی۔ پاکستان کی ایٹمی قوت تمام کلیسائی دنیا کے حلق میں ہڈی کی مانند پھنس کر رہ گئی چونکہ امریکا فی الحال عراق، شام، یمن، لیبیا اور افغانستان میں اپنے اہداف مسلم امہ کو زیادہ سے زیادہ نقصان پہنچا کر حاصل کر چکا ہے، اس لیے ایران جو حریف نظر آ رہا ہے، ایسا ہرگز نہیں۔
پاکستان اپنی جوہری صلاحیت کے سبب امریکا اور دیگر یورپی ممالک کے نشانے پر ہے اور اب تو پاک چین راہداری کے باعث اور معتوب ہو گیا ہے۔ کریلا وہ بھی نیم چڑھا، امریکا اور یورپ کو خدشہ پیدا ہو گیا ہے کہ کہیں چین ہم سے آگے نہ نکل جائے، پاکستان چین کی سرپرستی میں اگر مزید مضبوط ہوگیا اور چین کو سہولت دینے کے باعث اس کی معیشت مضبوط ہو سکتی ہے تو پھر پاکستان بھی کہیں سپر پاور نہ بن جائے کیونکہ اب بھی مسلم ملک کسی نہ کسی طرح پاکستان کے پشت پناہ ہیں۔
وہ سمجھتے ہیں کہ پاکستان کی ایٹمی طاقت نے مسلمانوں کو ایک نیا حوصلہ بخشا ہے۔ امریکا اور اس کے حواری پاکستان کو کسی بھی قیمت پر خود کفیل نہیں ہونے دینا چاہتے۔
جب سے پاکستان نے چین کے ساتھ اشتراکِ عمل شروع کیا ہے امریکا اور اُس کے تمام حواریوں کو پریشانی لاحق ہوگئی ہے کیونکہ اُنہیں خدشہ ہے کہ کہیں پاکستان کے کندھے پرسوار ہو کر چین دنیا کی سب سے بڑی سپر پاور نہ بن جائے، جو مرتبہ آج امریکا کو حاصل ہے وہ کہیں اُس سے چھین نہ لیا جائے کیونکہ پاک چین راہداری سے چین دنیا کےنزدیک تر ہو جائے گا۔
اس کے آمدو رفت کے وسائل بہتر سے بہتر ہو جائیں گے۔ چین جس تیزی سے ترقی کے زینے طے کر رہا ہے اس سے دنیا کی تمام معاشی اقتصادی قوتیں پریشان ہو رہی ہیں۔
اب اگر امریکا پاکستان میں کوئی مداخلت کرتا ہے تو چین اس کے پشت بان کے طور پر اور اپنے مفادات کے تحفظ کیلئے سامنے آنے میں دیر نہیں لگائے گا، یوں تیسری عالمی جنگ چھڑنے کا سارا ملبہ امریکا اور اس کے حواریوں کے سر ہوگا۔
امریکا خوب سمجھتا ہے کہ پاکستان پر کسی بھی وجہ سے براہِ راست حملہ کرنا چین کو دعوت دینا ہوگا اس لیے وہ کوئی حیلہ بہانہ بنانے کی کوشش کر رہا ہے۔ اس کی کوشش ہے کہ کسی طرح ایران پاکستان کو باہم لڑا دیا جائے تاکہ پھر امریکا کو مداخلت کا رستہ مل سکے۔ اگر کسی بھی مرحلے پر ایران پاکستان آمنے سامنے کر بھی دیے جائیں تو مسلمانوں کا ہی نقصان ہو گا، یہی ان کا ایجنڈا ہے۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ جو کل تک سابقہ امریکی صدر بارک اوباما کو طعنے دیتے تھے کہ وہ اپنے صدارتی انتخاب میں کامیابی کیلئے مسلم ریاستوں کو ہدف بنانے کی کوشش کریں گے، اب خود بھی وہی کچھ کر رہے ہیں۔ امریکی انتخابات قریب سے قریب تر ہونے والے ہیں، دوسری طرف صدر ٹرمپ کے مواخذے کی مہم بھی چل رہی ہے جس سے عوامی رائے عامہ متاثر ہو رہی ہے۔
اس لیے ٹرمپ کو خطرہ پیدا ہو گیا ہے کہ آنے والے الیکشن میں کامیابی حاصل کرنا مشکل ہو سکتا ہے، شاید اسی لئے انہوں نے ایران کے جنرل کو نشانہ بنایا ہو کہ انہیں اس طرح اپنی کم ہوتی مقبولیت بحال کرنا آسان لگا ہو ۔مشرق کا تمام اسلامی خطہ اُن کے نشانے پر رہتا ہے۔
اُنہوں نے ہر طرف اور ہر طرح سے مسلمانوں کا قلع قمع کرنے میں کوئی کسر نہیں چھوڑی، اب بھی امریکا بظاہر ایران پر غُرّا رہا ہے لیکن اُس کا اصل ہدف تو پاکستان اور چینی مفادات خصوصاً پاک چین راہداری ہے جن پر وہ کسی بھی وقت کسی بھی طرح عمل کر سکتا ہے۔
دراصل امریکا کو اپنی عسکری قوت اور جدید ترین اسلحہ پر بڑا ناز ہے، وہ سمجھتا ہے کہ میدانِ جنگ میں کوئی اس کا مقابلہ زیادہ دیر نہیں کر سکے گا حالانکہ وہ افغانوں کے ہاتھوں افغانستان میں تمام تر جدید ہتھیاروں کے باوجود خاک چاٹ رہا ہے، وہاں سے نکلنا بھی چاہتا ہے لیکن نکل نہیں پا رہا۔ افغان کمبل امریکا کو چھوڑ نہیں رہا۔
اب سعودی عرب، عراق، شام، مصر، یمن، لیبیا میں کچھ نیا کرنے کو نہیں رہا تو ایران کو نشانے پر رکھ لیا۔ ایرانی جنرل کو نشانہ بنانے سے صدر ٹرمپ کو اندرونی طور پر کافی فائدہ حاصل ہوا ہے۔
دنیا کو انگلیوں پر نچانے والا امریکا جلد اپنے انجام کو پہنچنے والا ہے، اللّٰہ کی بے آواز لاٹھی جب چلے گی تو دنیا دیکھے گی اس کا عبرت ناک انجام۔ یہ کام چین، روس اور خطے کے دیگر ممالک سر انجام دیں گے اور پاکستان ابھر کر سامنے آئے گا۔ ان شاء اللّٰہ