,
Time 18 جنوری ، 2020
پاکستان

حکومتی وفد کی خالد مقبول کو وفاقی کابینہ میں واپسی کی پھر دعوت

وفاقی حکومت نے متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) پاکستان کو منانے کی ایک اور کوشش کرتے ہوئے خالد مقبول صدیقی کو دوبارہ سے کابینہ میں شمولیت کی دعوت دے دی۔

پاکستان  تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے ایم کیو ایم پاکستان کےکنوینر ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی کے وزارت سے مستعفی ہونے کے بعد انہیں منانے کی کوششیں تیز کردی ہیں۔

وزیراعظم عمران خان کی ہدایت پر پی ٹی آئی کا وفد سینیئر رہنما جہانگیر ترین کی سربراہی میں ایم کیو ایم کے مرکز بہادرآباد پہنچا، اس موقع پر ان کے ہمراہ وزیردفاع پرویز خٹک، وفاقی وزیر اسد عمر، سندھ اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر  فردوس شمیم نقوی سمیت دیگر رہنما بھی موجود تھے۔

ملاقات میں ایم کیو ایم کی جانب سے ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی،عامر خان، کنور نوید جمیل اور فیصل سبزواری سمیت دیگر رہنما موجود تھے۔

رپورٹ کے مطابق ایم کیو ایم نے حکومتی وفد کے سامنے اپنے وہی مطالبات دہرادیے جن میں حیدرآباد میں یونیورسٹی کا قیام، حیدرآباد کے لیے ترقیاتی بجٹ، کراچی کے لیے 162 ارب کے پیکج پرعملدرآمد اور ایم کیوایم کے بند دفاتر کھولنے کے مطالبات شامل ہیں۔

'مسائل اہم ہیں لیکن سب چیزیں ایک دم ٹھیک نہیں ہوسکتیں'

ملاقات کے دوران جہانگیر ترین نے ایم کیو ایم پاکستان کو دوبارہ کابینہ میں شامل ہونے کی دعوت دیتے ہوئے کہا کہ ایم کیو ایم کے مسائل اہم ہیں مگر سب چیزیں ایک دم ٹھیک نہیں ہوسکتیں، ہم چاہتے ہیں آپ ہمارے ساتھ رہ کر ملک وکراچی کی خدمت کریں۔

وزیر دفاع پرویز خٹک کا کہنا تھا کہ ہم مسائل حل کرنے آئے ہیں ہمیں وزیر اعظم نے خصوصی طور پر بھیجا ہے۔

اس موقع پر  خالد مقبول صدیقی کا کہنا تھا کہ کابینہ میں شامل ہونا اتنا بڑامسئلہ نہیں، ہمارے مسائل اہم ہیں۔

 اتحادیوں کے ساتھ مل کر 5 سال پورے کریں گے، پرویز خٹک

پرویز خٹک نے جلد خوش خبری دینے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ نہ کوئی اتحادی ناراض ہے، نہ ساتھ چھوڑ کر جارہا ہے، حکومت اتحادیوں کی جائز شکایات دور کرے گی۔

 ملاقات کے بعد مشترکہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے وزیردفاع پرویز خٹک کا کہنا تھا کہ وزیراعظم کی ہدایت پر ہم تمام اتحادیوں سے ملاقاتیں کررہے ہیں، ان کا کہنا تھا کہ ایم کیوایم اور ہم پہلے بھی اتحادی تھےا ور آئندہ بھی اتحادی ہوں گے اور کبھی جدا نہیں ہوں گے۔

پرویز خٹک کا کہنا تھا آئندہ ہم اسلام آباد میں دوبارہ ملاقات کریں گے جس میں مزید معاملات پر گفتگو کی جائے گی۔

پرویز خٹک کا کہنا تھا کہ ایم کو ایم نے ہمارا ساتھ نہیں چھوڑا صرف کابینہ سے علیحدگی اختیار کی ہے ، ہم اتحادیوں کے ساتھ مل کر 5 سال پورے کریں گے۔

18 ویں ترمیم کے ذریعے شہری علاقوں کو دھوکا دیا گیا،خالد مقبول صدیقی

 خالد مقبول صدیقی نے میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ حکومت سے اتحاد کے وقت ہی ہم نے کراچی اور سندھ کے شہری علاقوں کے مسائل سمیت اہم ملکی مسائل پی ٹی آئی کو بتائے تھے جن پر عمل کرنے کا وعدہ بھی کیا گیا تھا۔

خالد مقبول صدیقی کا کہنا تھا کہ پچھلے 11 سال میں سندھ کے شہری علاقوں سے معاشی دہشت گردی کی گئی جس کے باعث یہ علاقے حالت نزاع میں ہیں، 18 ویں ترمیم کے ذریعے شہری علاقوں کو دھوکا دیا گیا،جو اختیارات اٹھارہویں ترمیم کے تحت نیچے تک آنے تھے وہ نہیں آئے۔

انہوں نے کہا کہ آج پی ٹی آئی وفد سے ان معاملات پر اہم گفتگو ہوئی ہے اور ضرورت ہے کہ ترقیاتی کام کاغذوں سے نکل کر گلی محلوں اور سڑکوں پر نظر آنے چاہئیں، حکومتی وفد سے ملاقات حوصلہ افزا رہی ہے، ہم چاہتے ہیں کہ عوام کو ریلیف ملے۔

گندم کی درآمد سے صورتحال میں بہتری آئے گی، جہانگیر ترین

آٹے کی قیمتوں میں اضافے کے سوال پر جہانگیر ترین کا کہنا تھا کہ آٹے سے متعلق کوئی بحران نہیں ہے،4 لاکھ ٹن گندم سندھ حکومت کو دی گئی تھی جن میں سے صرف ایک لاکھ  سندھ پہنچی ہے جب کہ 3 لاکھ ٹن گندم پاکستان ایگریکلچرل اسٹوریج اینڈ سروسز کارپوریشن (پاسکو)کے پاس پڑی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ سندھ حکومت کو چاہیے کہ گندم جلد ازجلد پاسکو کے پاس سےاٹھالے، ہم نے گندم کی درآمد کا فیصلہ کیا ہے جس کے نتیجے میں صورتحال میں بہتری آئے گی۔

 یاد رہے کہ ایم کیو ایم کے کنوینر اور وفاقی وزیرخالد مقبول صدیقی نے 12 جنوری کو پارٹی رہنماؤں کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے وفاقی کابینہ سے علیحدگی کا اعلان کیا تھا۔

کنوینر ایم کیو ایم کا کہنا تھا ہم نے مشکل کی ہر گھڑی میں وفاقی حکومت کا ساتھ دیا لیکن 18 ماہ گزرنے کے باوجود ہمارے ایک بھی مطالبے پر عمل درآمد نہیں ہوا۔

ایم کیو ایم کے اس فیصلے پر وزیراعظم عمران خان نے  جہانگیر ترین کو ناراض اتحادی سے رابطے کا حکم دیتے  ہوئے کہا تھا کہ  وہ خالد مقبول صدیقی کو دوبارہ وفاقی کابینہ میں دیکھنا چاہتے ہیں۔

 ان کا کہنا تھا کہ ایم کیو ایم کے تمام جائز مطالبات پورے کریں گے اور فنڈز کے اجراء، ترقیاتی کاموں اور تعلیمی اداروں کے قیام کے وعدوں پر جلد عمل ہوگا۔

مزید خبریں :