25 جنوری ، 2020
رنگ برنگی مقامات اور جانوروں کے پزلز بنانا صرف ایک کھیل نہیں بلکہ دماغی صلاحیت کو تیز کرنے کے لیے بہترین عمل ہے جو انسانی کردار مضبوط بنانے میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔
اس حوالے سے ٹورنٹو یونیورسٹی وکٹوریہ کالج میں سیمیوٹک اور اینتھروپولوجی کے پروفیسر مارکل ڈانیسی کا کہنا ہے کہ خاص قسم کے پزل کے ذریعے آپ اپنے دماغ کے کسی خاص حصے کو حرکت میں لا سکتے ہیں۔
تحقیق کے مطابق پزلز بنانا ذہنی تھکاوٹ اور دماغی تناؤ کو دور کرنے میں مؤثر ثابت ہوتا ہے۔ ذہنی تناؤ کے شکار افراد کو ایسے پزلز بنانے چاہئیں جو زیادہ مشکل لگتے ہوں، اس طرح ذہنی تناؤ میں کمی محسوس ہوتی ہے اور دماغ کے کام کرنے کے طریقے میں بھی تبدیلی رونما ہوتی ہے۔
سودوکو اور کراس ورڈ پزل بنانے کا شوق ناصرف یادداشت کو تیز کرنے میں مددگار ثابت ہوتے ہیں بلکہ ذہنی صلاحیت کو بہتر بنانے میں بھی معاون ثابت ہوتا ہے۔
وہ پزلز جس میں زبان کا استعمال کیا جاتا ہے جیسے کہ پہیلیاں اور ایکراسٹک (جس میں مختلف لفظ ملا کر جملہ بنایا جاتا ہے) وہ زبان کو بہتر کرنے میں مددگار ثابت ہوتے ہیں۔
اس کے علاوہ جس میں کوئی منطقی سوچ لگانی پڑتی ہے جیسے حرفوں کو خاص ترتیب میں کرنا، ذہنی صلاحیت کو بہتر بناتی ہیں۔ پہیلیاں ذہنی قوت کو متاثر ہونے سے بھی بچاتی ہیں۔
پزلز عام طور پر دماغ کے دونوں حصوں (دائیں اور بائیں) کو متحرک رکھتا ہے۔
ڈانیسی کہتے ہیں کہ اس سے یادداشت حرکت میں آتی ہے، خاص طور سے جب آپ حساب یا الفاظ پر مبنی پہیلیاں حل کرتے ہیں تو آپ کا دماغ مکمل طور پر اپنا کردار ادا کرتا ہے۔
جب کوئی پہیلی یا پزل حل کرلیا جاتا ہے تو خوشی محسوس ہوتی ہے جس سے دماغ میں بھی مثبت پیغام پہنچتا ہے، اس سے مزاج میں بہتری آتی ہے اور چڑچڑا پن بھی دور ہوتا ہے۔