16 جولائی ، 2020
چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس گلزار احمد کا کہنا ہے کہ اسٹیل ملز انتظامیہ کی جانب سے بنایا گیا منصوبہ صرف تباہی ہے۔
سپریم کورٹ میں اسٹیل ملز ملازمین کی ترقیوں سےمتعلق کیس کی سماعت چیف جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں ہوئی۔
چیف جسٹس آف پاکستان نے اسٹیل ملز انتظامیہ پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اسٹیل ملز سے متعلق بنایا گیا منصوبہ صرف تباہی ہے، زیادہ ہوشیاری اسٹیل ملز انتظامیہ کے گلے پڑ جائے گی۔
چیف جسٹس گلزار احمد نے ریمارکس دیے کہ پاکستان اسٹیل ملز تمام ملازمین کو نہیں نکال سکتی۔
ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہا کہ کابینہ نے اسٹیل ملز کے تمام ملازمین کو نکالنے کا فیصلہ نہیں کیا، جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ ملازمین کو اس طرح نکالا تو 5 ہزار مقدمات بن جائیں گے، ایسا ہوا تو اسٹیل مل چت ہوکر رہ جائے گی۔
وکیل اسٹیل ملز نئیر رضوی نے کہا کہ ملازمین کی برطرفی کے لیے 40 ارب درکار ہوں گے، اسٹیل ملز کو پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کے تحت چلایا جائے گا۔
چیف جسٹس نے کہا کہ ایسا نہ ہو انتظامیہ کو برطرف کیے گئے ملازم ہی دوبارہ رکھنے پڑیں، جس پر وکیل نئیر رضوی نے کہا کہ انڈسٹریل ریلیشن قانون کی شق 11 آڑے آئے گی۔
چیف جسٹس گلزار احمد نے کہا کہ قانون آپ کے آڑے نہیں بلکہ پورا آگے آئے گا۔
سپریم کورٹ نے وفاقی حکومت سے اسٹیل ملز سے متعلق رپورٹ طلب کرتے ہوئے کیس کی سماعت ایک ماہ کے لیے ملتوی کردی۔