02 اکتوبر ، 2020
سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے اطلاعات کے اجلاس میں سابق وزیراعظم نواز شریف کی تقریر نہ دکھانے پر کمیٹی کے چیئرمین فیصل جاوید خان اور مسلم لیگ (ن) کے سینیٹر پرویز رشید میں بحث ہوئی۔
سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے اطلاعات کا اجلاس کمیٹی چیئرمین فیصل جاوید خان کی زیرصدارت ہوا۔
اجلاس میں چیئرمین کمیٹی فیصل جاوید کے ٹوکنے پر جمعیت علمائے اسلام کے سینیٹر عطاء الرحمان نے احتجاج کیا جس پر سینیٹر عطاء الرحمان نے واک آؤٹ کا اعلان کیا، ان کے اعلان پر اپوزیشن اراکین بھی نشستوں سے اٹھ گئے۔
اس دوران پیپلزپارٹی کے مولا بخش چانڈیو کا کہنا تھا کہ اگرعطاء الرحمان واک آؤٹ کریں گے تو میں بھی ان کے ساتھ واک آؤٹ کروں گا۔
اس پر ن لیگ کے سینیٹر پرویز رشید کا کہنا تھا کہ فیصل جاوید بطور چیئرمین کمیٹی میں بیٹھیں تو اراکین کمیٹی کو بات کرنے کا موقع دیا کریں۔
اس دوران پرویز رشید نے کہا کہ موجودہ وزیراعظم بھی مفرور تھے، ان پر کیسز تھے، ان کی تقاریر پرکبھی پابندی نہیں لگی، پاکستان الیکٹرانک میڈیا ریگولیٹری اتھارٹی (پیمرا)کو بلاکر پوچھا جائےکہ نوازشریف کی تقریردکھانےپرکیوں پابندی لگائی گئی؟
اس پر چیئرمین کمیٹی فیصل جاوید خان نے کہا کہ پیمرا کو کمیٹی میں بلاکرمتن کے تناظرمیں بات ہوگی کہ پابندی کیوں لگائی گئی۔
جس پر پرویز رشید نے جواب دیا کہ ماضی میں عمران خان، طاہرالقادری اور دیگر لوگ کیا کچھ کہتے رہے، ان کی تقاریر کو نہیں روکا گیا، اب یہ قدغن نواز شریف کی تقریر پر کیوں؟
خیال رہے کہ گزشتہ روز نواز شریف کی جانب سے مسلسل دوسرے روز مسلم لیگ (ن) کے پارلیمانی لیڈرز کے اجلاس سے خطاب کے بعد پاکستان الیکٹرانک میڈیا ریگولیٹری اتھارٹی (پیمرا) حرکت میں آگیا تھا۔
پیمرا کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ پیمرا آرڈیننس 2002 اور پیمرا ایکٹ 2007 کی سیکشن 27 کے تحت اشتہاری اور مفرور افراد کے انٹرویوز اور خطاب نشر نہیں کیے جاسکتے۔