04 نومبر ، 2020
صدارتی انتخاب کے ساتھ ساتھ امریکی سینیٹ کے انتخابات میں بھی ری پبلکنز اور ڈیموکریٹس کے درمیان سخت مقابلہ ہے۔
امریکی سینیٹ میں ہر ریاست کی 2 نشستیں مختص ہیں اور اس طرح امریکی ایوان بالا میں کل 100 سیٹیں ہیں اور ہر سینیٹر 6 سال کیلئے منتخب ہوتا ہے اور ہر 2 سال بعد ایک تہائی ارکان ریٹائر ہوجاتے ہیں۔
امریکی سینیٹرز براہ راست عوام کے ووٹوں سے منتخب ہوتے ہیں اور رواں سال بھی صدارتی اور ایوان نمائندگان (ایوان زیریں) کے انتخابات کے ساتھ عوام نے سینیٹرز کیلئے بھی حق رائے دہی استعمال کیا ہے۔
موجودہ صدارتی انتخاب کے ساتھ امریکی سینیٹ کی 35 نشستوں پر انتخابات ہو رہے ہیں جس میں سے 33 سینیٹرز کی ریٹائرمنٹ اور 2 کے انتقال کے بعد خالی ہوئی ہیں۔
اس وقت امریکی سینیٹ میں ری پبلکنز کے سینیٹرز کی تعداد 53 جب کہ ڈیموکریٹس کی 47 ہے۔ موجودہ 35 نشستوں پر انتخاب میں سے 23 ری پبلکنز اور 12 ڈیموکریٹس ارکان کی خالی ہونے والی نشستوں پر انتخاب ہورہے ہیں۔
امریکی خبر رساں ادارے اے پی کے مطابق اب تک کی 35 سینیٹ نشستوں میں سے ریپبلکنز 18 اور ڈیموکریٹس 12 نشتیں جیت چکے ہیں جب کہ 5 نشستوں پر گنتی کا عمل جاری ہے۔
موجودہ انتخابی نتائج کے بعد سینیٹ میں بھی ری پبلکنز ارکان کی تعداد 48 ہوگئی ہے جبکہ ڈیموکریٹس کی تعداد 45 ہے تاہم انہیں 2 آزاد امیدواروں کی حمایت حاصل ہے اور یوں انہیں 47 ارکان کی حمایت حاصل ہے۔
امریکی سینیٹ میں کسی بھی جماعت کو سادہ اکثریت حاصل کرنے کیلئے 51 ارکان کی حمایت درکار ہوتی ہے اور اس وقت 5 نشستوں کے نتائج انتہائی اہم ہیں جو ایوان میں اکثریت کا فیصلہ کریں گی۔
خیال رہے کہ موجودہ سینیٹ میں ری پبلکنز کو 6 ارکان کی اکثریت حاصل تھی جس کے باعث امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو قانون سازی میں مشکل پیش نہیں آئیں۔