14 مارچ ، 2021
پاکستان میڈیکل ایسوسی ایشن نے انکشاف کیا ہے کہ سرگودھا میں 90 فیصد زیر زمین پانی مضر صحت ہے جس کے باعث گیسٹرو، ٹائیفائیڈ، ہیپاٹائٹس، گردوں اور جلد کی بیماریوں میں اضافہ ہوتا جارہا ہے ۔
پاکستان میڈیکل ایسوسی ایشن کے صدر ڈاکٹر سکندر حیات وڑائچ کا کہنا ہے کہ ضلع سرگودھا کی 40 لاکھ آبادی میں سے 9 فیصد لوگ پینے کا مضر صحت پانی استعمال کررہے ہیں جس کے باعث انسانی جسم میں قوت مدافعت کم ہورہی ہے اور شہری پیٹ کی بیماریوں ، ہیپا ٹائٹس ، یرقان اور گردے فیل ہونے کی حد تک بیماریوں میں مبتلا ہورہے ہیں۔
جیو نیوز کے مطابق شہر میں پینے کے صاف پانی کے لیے کروڑوں روپے کی لاگت سے واٹر فلٹریشن پلانٹ لگائے گئے جو ناکارہ ہوگئے ہیں، شہری نہر لوئر جہلم کے کنارے لگے ہینڈ پمپس اور واٹر سپلائی پر جاکر مہنگے داموں پینے کا پانی خریدنے پر مجبور ہیں۔
شہر میں مختلف مقامات پر سیوریج کے گندے پانی اور گندگی کے باعث موسم گرما میں صورتحال مزید گھمبیر بھی ہوسکتی ہے۔
جیو نیوز سے گفتگو کے دوران شہریوں نے مطالبہ کیا ہے کہ پینے کے صاف پانی کی فراہمی کے لیے ہنگامی بنیادوں پرا سکیمیں شروع کی جائیں تاکہ لوگوں کو بیماریوں سے محفوظ رکھا جا سکے۔