02 ستمبر ، 2021
وفاقی وزیر برائے انسانی حقوق شیریں مزاری نے پارکوں میں خواتین کی انٹری کے اوقات کار متعین کرنے پر پنجاب حکومت کو تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔
سینیٹ کی انسانی حقوق کمیٹی کا اجلاس سینیٹر ولید اقبال کی زیر صدارت ہوا جس میں 14 اگست کو مینار پاکستان پر ٹک ٹاکر عائشہ اکرم کے ساتھ ہونے والے بدسلوکی کے واقعے کی پیش رفت کا جائزہ لیا گیا۔
دوران اجلاس وزارت انسانی حقوق نے مینار پاکستان واقعے کی رپورٹ پیش کی جس میں بتایا گیا کہ ملک میں ہونے والی انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کو مانیٹر کرتے رہتے ہیں۔
وزارت انسانی حقوق نے اپنی رپورٹ میں کہا کہ مینار پاکستان کا واقعہ 14 اگست کو پیش آیا، وزیر انسانی حقوق شیریں مزاری نے معاملے کا نوٹس لیا اور ایف آئی آر کے اندراج کو یقینی بنوایا، مینار پاکستان واقعے میں ملوث افراد کو گرفتار کیا گیا۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ 141 مشتبہ افراد کو گرفتار کیا گیا اور شناخت پریڈ کروائی گئی جس میں عائشہ اکرم نہیں آئیں، واقعے میں ملوث ملزمان کی شناخت کے لیے کل ایک شناخت پریڈ ہوئی جس میں عائشہ اکرم خود آئیں، عائشہ اکرم نے 6 افراد کی شناخت کرلی ہے جن کو گرفتار کر لیا گیا ہے، واقعے کی مزید تحقیقات کے لیے 4 خصوصی کمیٹیاں قائم کر دی گئی ہیں۔
اس موقع پر وفاقی وزیر برائے انسانی حقوق شیریں مزاری نے پنجاب کے پارکوں میں عورتوں کی انٹری کے اوقات کار متعین کرنے پر صوبائی حکومت کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ عورتوں پر پابندی کے بجائے سنگل افراد کے داخلے پر پابندی لگائی جائے۔
شیریں مزاری کا کہنا تھا پارکوں میں عورتوں کے لیے وقت کا تعین تعجب والی بات ہے، پنجاب حکومت پابندیاں لگانے کے بجائے عورتوں کے لیے ماحول بہتر بنائے۔