20 ستمبر ، 2021
اسلام آباد: وائس چیئرمین نیپرا کا کہناہےکہ اووربلنگ کے معاملے پر کے الیکٹرک سے رپورٹ طلب کرلی گئی ہے۔
چوہدری سالک کی زیرصدارت قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی پاور کا اجلاس ہوا جس میں رکن کمیٹی آغا رفیع اللہ نے کہا کہ نیپرا سفید ہاتھی ہے، اووربلنگ سے صارفین کو اربوں کا ٹیکا لگایا گیا، جہاں بھی اووربلنگ ہوئی پیسے ریاست دے، عام آدمی کوسزا کیوں دی جائے؟ نیپرا کے الیکٹرک میں اووربلنگ کے معاملے کو دیکھے۔
رکن کمیٹی کے بیان پر وائس چیئرمین نیپرا نے کمیٹی کو بتایا کہ اووربلنگ پرہم نے کے الیکٹرک سے رپورٹ مانگی ہے۔
پاور ڈویژن کے حکام کاکہنا تھا کہ عید اور عاشورہ کی چھٹیوں کے باعث بجلی کی تقسیم کارکمپنیوں نے جزوی اووربلنگ کی۔
ایڈیشنل سیکرٹری پاور وسیم مختار نے قائمہ کمیٹی کو بریفنگ میں بتایا کہ جولائی 2018 سے اب تک بجلی 4.72 روپے فی یونٹ مہنگی ہوئی، اگست 2018 میں بجلی کی اوسط قیمت 11.72 روپے فی یونٹ تھی جب کہ اس وقت بجلی کی اوسط فی یونٹ قیمت 16.44 روپے ہے۔
واضح رہے کہ جیونیوز نے بجلی کی تقسیم کارکمپنیوں کی 31 دنوں سے زیادہ کی اووربلنگ کا انکشاف کیا تھا جس پر وفاقی وزیر توانائی نے نوٹس لیتے ہوئے جانچ پڑتال کا حکم دیا تھا۔
جیو نیوز کی تحقیقات کے مطابق، 8 ماہ کے دوران ملتان، سکھر، کراچی، لاہور، حیدر آباد، گجرانوالہ اور فیصل آباد کے لاکھوں صارفین کو بجلی کے بل طے شدہ 31 روز کے بجائے 37 روز کی بنیاد پر کئی بار بھیجے گئے۔
جیو نیوز کے مطابق ،ان 8 ماہ کے دوران 37 روز کے دوران استعمال کی گئی بجلی کے سب سے زیادہ بل ملتان کی پاور کمپنی میپکو نے بھیجے۔
31روز میں 300 یونٹ کا بل 3200 روپے بنتا ہے، لہٰذا اس طرح صرف ایک روز کے اضافے سے بلوں میں 600 روپے کا اضافہ ہوجا تا ہے۔
خیال رہے کہ اس طرح بل زیادہ ریٹ والے سلیب کے لحاظ سے بنے گا اور صارف کو زیادہ رقم ادا کرنی پڑے گی۔