Time 11 نومبر ، 2021
کھیل

بڑے میچ میں اعصاب پر قابو پانا اہم ہو گا، انضمام، مشتاق اور سہیل تنویر کا قومی ٹیم کو مشورہ

پاکستان کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان انضمام الحق، ورلڈ کپ 92 کی فاتح ٹیم کے رکن مشتاق احمد اور ٹی ٹوئنٹی اسپیشلسٹ سہیل تنویر نے آئی سی سی ٹی ٹوئنٹی ورلڈکپ سیمی فائنل سے قبل پاکستان ٹیم کو مشورہ دیا ہے کہ جس برانڈ کی کرکٹ اب تک ٹورنامنٹ میں کھیلی ہے، آسٹریلیا کے خلاف میچ میں بھی اس سلسلے کو جاری رکھیں۔

جیو نیوز سے گفتگو میں تینوں سابق کرکٹرز کا کہنا تھا کہ بڑے میچ میں اعصاب پر قابو پانا کافی اہم ہو گا، جس ٹیم نے اعصاب پر قابو رکھا، کامیابی اس کو ملے گی۔

بانوے ورلڈ کپ کی فاتح ٹیم کے ہیرو، سابق کپتان اور سابق چیف سلیکٹر انضمام الحق نے کہا کہ پاکستان ٹیم کو یہ نہیں سوچنا چاہیے کہ ماضی میں آسٹریلیا کیخلاف میچز میں کیا ریکارڈ ہے، ساری توجہ مثبت کرکٹ پر فوکس رکھیں اور جس طرح کی کرکٹ کھیلتے آئے ہیں، اس سلسلے کو جاری رکھیں۔

انہوں نے کہا کہ بہت سی چیزیں اس بار پہلی مرتبہ ہو رہی ہیں، امید ہے آسٹریلیا کے خلاف ناک آوٹ میچز کا خراب ریکارڈ بھی آج تبدیل ہو جائے گا۔

ایک سوال پر انضمام الحق کا کہنا تھا کہ پاکستان نے اب تک سب سے بہتر کرکٹ کھیلی ہے، اب اس کو جاری رکھنا ہے، کیونکہ وہی بیٹ اور بال ہے، وہی کرکٹ ہے بس اپنے اعصاب پر قابو رکھیں، آسٹریلیا ہو یا کوئی بھی ہو، بس مثبت سوچ کے ساتھ میدان میں اتریں۔

سابق کپتان نے مزید کہا کہ آسٹریلیا کی ٹیم اب وہ ٹیم نہیں رہی جو نوے کی دہائی میں تھی، اس کے دو تین اہم کھلاڑی ہیں، اگر ان کو پکڑ لیا تو پاکستان میچ جیت سکتا ہے، ان کے اوپر کے پلیئرز جلدی آوٹ کر دیں تو میچ آسان ہو سکتا ہے، ساتھ ساتھ ان کے بولرز بھی صرف نئے گیند کے بولر ہیں، ان کے پاس اب ورلڈ کلاس اسپنر بھی نہیں جو پاکستان کو پریشان کر سکے، پاکستان کے پاس بہت مواقع ہیں جہاں سے وہ آسٹریلیا پر پریشر ڈال سکتا ہے۔

انضمام الحق کا کہنا تھا کہ ٹی ٹوئنٹی میں پاور پلے اور ڈیتھ اوورز کافی اہم ہیں، ابتدائی چھ اوورز اور آخری کے پانچ اوور میں گیم کا فیصلہ ہوتا ہے، چاہے آپ بولنگ کر رہے ہوں یا بیٹنگ، پاکستان ان دونوں بریکٹس میں نہ صرف اچھی بیٹنگ کر رہا ہے بلکہ شاندار بولنگ بھی کر رہا ہے، بس اس ہی سلسلے کو جاری رکھنے کی ضرورت ہے۔

انیس سو بانوے کی ٹیم کے ایک اور اسٹار مشتاق احمد کا بھی یہی مشورہ ہے کہ پاکستان ٹیم جس طرح کی کرکٹ کھیلتی آ رہی اس سلسلے کو جاری رکھے، مثبت سوچ کے ساتھ میدان میں اتریں، بڑا میچ ہے، اس میں اعصاب پر قابو رکھنا ضروری ہے، اگر اعصاب پر قابو رکھا، پلانز پر ٹھیک سے عمل کیا تو جیت کی راہ آسان ہوسکتی ہے۔

مشتاق احمد نے کہا کہ آسٹریلیا کیخلاف اسپنرز کا کردار اہم ہو گا، شاداب اور عماد کے ساتھ ساتھ محمد حفیظ کو بھی اہم ذمہ داری ادا کرنا ہو گی کیونکہ دبئی کی کنڈیشنز میں پاکستانی اسپنرز آسٹریلیا کو پکڑ سکتے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ بابراعظم اور محمد رضوان پیس کو اچھا کھیلتے ہیں، آسٹریلین بولنگ کے نئے گیند پر اچھے شاٹس کھیلیں تو فائدہ ہوگا، کوشش کریں کہ شروع میں وکٹیں نہ گنوائیں اور مڈل آرڈر کو اچھا آغاز ملے، پاور پلے میں جو کررہے ہیں اس سے 10، 15 رنز زیادہ کرنے کی کوشش کریں، ابتدائی 6 اوورز میں 45، 50 رنز ہونے چاہئیں تاکہ مڈل آرڈر کو اچھا پلیٹ فارم مل سکے، آسٹریلیا کے پاس چھٹے بولر کا فقدان ہے، پاکستان اس کا بھرپور فائدہ اٹھا سکتا ہے۔

فاسٹ بولر سہیل تنویر نے بھی مشتاق اور انضمام کی بات سے اتفاق کیا اور کہا کہ وہ ماضی کے ریکارڈز کو نہیں مانتے، ہر دن نیا دن ہوتا ہے، سیمی فائنل میں جو ٹیم اچھا کھیلے گی اس کو یاد رکھا جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان کے پاس سب سے بڑا ایڈوانٹیج ہے کہ وہ دبئی میں کھیل رہا ہے جہاں اس کے اسپنرز آسٹریلیا پر پریشر ڈال سکتے ہیں۔

سہیل تنویر کے مطابق اعداد و شمار اپنی جگہ مگر کنڈیشن پاکستان ٹیم کو سپورٹ کرتی ہے جس برا نڈ کی کرکٹ کھیلتے آرہے ہیں، وہی کھیلیں تو جیت ضرور ملے گی۔

اپنے ایکشن کی وجہ سے مشہور فاسٹ بولر نے کہا کہ پاکستان ٹیم اس ٹورنامنٹ میں تسلسل کے ساتھ اچھی کرکٹ کھیل رہی ہے، اس کارکردگی نے سیمی فائنل تک پہنچایا مگر اب نیا دن ہے اور آج دونوں ٹیمیں نئے سرے سے میدان میں اتریں گی۔

ایک سوال پر سہیل تنویر نے کہا کہ بابر اعظم اور محمد رضوان کے اسٹرائیک ریٹ پر لوگ سوال اٹھاتے ہیں مگر ان کو یہ بات نظر انداز نہیں کرنی چاہیے کہ دونوں پاکستان کو تسلسل کے ساتھ اچھا آغاز فراہم کر رہے ہیں، دیگر بیٹرز اگر بڑا اسٹرائک ریٹ دیتے ہیں تو ان میں وہ تسلسل نہیں ہوتا جو ہر میچ میں رضوان اور بابر دکھا رہے ہیں، دونوں کا تسلسل کے ساتھ اچھا آغاز فراہم کرنا پاکستان کیلئے اچھی بات ہے کیونکہ آنے والے بیٹرز اس پر اننگز کو بنا سکتے ہیں۔

مزید خبریں :