Time 15 فروری ، 2022
پاکستان

پنجاب کے وزیر سبطین خان سمیت 7 ملزمان کی بریت کی درخواستیں خارج کرنے کا فیصلہ جاری

کیس ایک سادہ ضابطے کی خرابی نہیں بلکہ اس میں مالی فائدے کا الزام ہے اور اس کیس میں ملزمان پر نیب آرڈیننس کی تیسری ترمیم کا اطلاق نہیں ہوتا، عدالت— فوٹو:فائل
کیس ایک سادہ ضابطے کی خرابی نہیں بلکہ اس میں مالی فائدے کا الزام ہے اور اس کیس میں ملزمان پر نیب آرڈیننس کی تیسری ترمیم کا اطلاق نہیں ہوتا، عدالت— فوٹو:فائل 

لاہور کی احتساب عدالت نے 2007 میں معدنیات کے ٹھیکوں میں مبینہ کرپشن کے ریفرنس میں پنجاب کے وزیر جنگلات سبطین خان سمیت 7 ملزمان کی بریت کی درخواستیں خارج کرنے کا تحریری فیصلہ جاری کر دیا۔

احتساب عدالت کے جج ساجد علی نے 7 ملزمان کی درخواستوں پر 13 صفحات پر مشتمل  تحریری فیصلہ جاری کیا۔

سبطین خان اور دیگر ملزمان نے نیب ترمیمی آرڈیننس کے تحت بریت کی درخواستیں دائر کی تھیں جس میں نیب کی جانب سے پراسیکیوٹر اسد اللہ ملک پیش ہوئے۔ 

عدالت نے قرار دیا کہ ملزمان کا جرم میں کردار کا فیصلہ شہادتیں مکمل کرنے اور ٹرائل سے ہو گا۔ فیصلے میں قرار دیا گیا کہ یہ کیس ایک سادہ ضابطے کی خرابی نہیں بلکہ اس میں مالی فائدے کا الزام ہے اور اس کیس میں ملزمان پر نیب آرڈیننس کی تیسری ترمیم کا اطلاق نہیں ہوتا۔

تحریری فیصلے میں کہا گیا کہ سبطین خان کا مؤقف تھا کہ ان کے خلاف فائدہ حاصل کرنے کا الزام اور مواد نہیں جبکہ استغاثہ کے مطابق اشتہاری ملزم ارشد وحید نے سبطین خان کی 2007 میں انتخابی مہم کیلئے 20 لاکھ روپےسابق سیکرٹری مائنیز امتیاز چیمہ کو دیے، معدنیات کے ٹھیکے کیلئے کئی سینیئر افسران میں پیسے تقسیم کرنے کا بھی الزام ہے۔

عدالت نے قرار دیا کہ اس کیس میں رشوت کا الزام لگایا گیا ہے، اسلیے یہ کیس صرف ضابطے کی خلاف ورزی کا نہیں لہٰذا ملزمان کی بریت کی درخواستیں خارج کی جاتی ہیں۔

خیال رہے کہ عدالت میں سبطین خان کے شریک ملزمان سابق سیکرٹری مائنیز امتیاز چیمہ، سابق چیئرمین پی اینڈ ڈی سلیمان غنی، سابق جی ایم پلاننگ محمد اسلم، سابق چیف انسپکٹر عبدالستار، شیئر ہولڈر ناصر علی اور محمد شاہد نے بریت کی درخواستیں دائر کی تھیں۔

مزید خبریں :