07 اپریل ، 2022
پاکستان کے سابق وزیرِ خارجہ شاہ محمود قریشی کا کہنا ہے کہ ہم نے آئین شکنی نہیں کی، آئین کا حلف لیا ہے۔
سپریم کورٹ کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے شاہ محمود قریشی نے کہا لگتا ہے کہ اس اہم کیس کی آج آخری نشست ہے، ہمارے وکلا اپنے دلائل آج مکمل کر لیں گے، آرٹیکل 69 کی روح ہےکہ پارلیمنٹ کے معاملات پارلیمنٹ میں رہنے چاہئیں، اسپیکر کی رولنگ فائنل ہوتی ہے۔
شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ ہمارے آئین کےمطابق ریاست کے ہرعضو کی اپنی ذمہ داری ہے، آئین بنانے والوں نے بڑا واضح مؤقف دیا ہوا ہے، مشترکہ اپوزیشن کہہ رہی ہے کہ ڈپٹی اسپیکر نے آئین شکنی کی ہے، ہم نے آئین شکنی نہیں کی، آئین کا حلف لیا ہے۔
رہنما پی ٹی آئی نے مزید کہا کہ آئین سے ماورا کوئی قدم اٹھانا ہماری پالیسی نہیں،ہم نے آئین پر حلف لیا ہے، آئین کی پاسداری ہم پر لازم ہے، اسپیکر کی رولنگ قابل سماعت نہیں، آرٹیکل 69 اسپیکر کی رولنگ کو تحفظ دیتا ہے، تحریک انصاف کا مؤقف ہے کہ اسپیکر کے پاس رولنگ کا مکمل اختیار ہے۔
سابق وزیر خارجہ کے مطابق ایک کمیونیکیشن آئی ہے، پاکستان کے سیاسی معاملات میں مداخلت کی گئی، حکومت کی تبدیلی اس کا مسئلہ تھا، کمیونیکیشن پر اپوزیشن نے نقطہ چینی کی اور اسے جعلی کہا، ڈپٹی اسپیکر نے کہا نئی صورتحال سامنے آئی ہے جسے سامنے رکھ کر رولنگ دی۔
انہوں نے کہا کہ ہم جوڈیشل انکوائری کی گزارش کر سکتے ہیں، اگر جوڈیشل انکوائری ہوتی ہے تو میرے سات سوال ہیں۔
شاہ محمود قریشی نے کہا کہ کون کس سے ملا، اس کے حقائق کون سامنے لائے گا، ملاقات ملک اور بیرون ملک ہوئی اس کی تحقیقات کون کرے گا؟ صرف جوڈیشل کمیشن ہی اس کی تحقیقات کر سکتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ مریم نواز ، پیپلز پارٹی اور گیلانی فیملی کے لوگوں نے اسے من گھڑت کہا، اگر من گھڑت کہا تو تحقیقات کر لیتے ہیں، سفیر کو جلدی بازی میں تبدیل کرنے کا کہا گیا، سفیر اسلام آباد اپنی مدت پوری کر کے واپس آئے، ان کا تبادلہ نارمل تھا، سفیر کی مدت تعیناتی 11 جنوری کو مکمل ہوئی۔
شاہ محمود قرشی نے میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ دفتر خارجہ ڈرامہ نہیں کرتا، پروفیشنل لوگ بیٹھے ہیں، اپنا کام کرتے ہیں، یہ بوکھلاہٹ اور اپنے مقاصد کے لیے ملک کو آئینی بحران میں دھکیل رہے ہیں، وزیراعظم نے ایک عمل کے ذریعے اسمبلیاں توڑیں، کیا شہباز شریف کا کام نہیں کہ نگراں وزیراعظم کا نام دیں؟
انہوں نے کہا کہ شہباز شریف آئینی ذمہ داری سےکنارہ کشی اختیار کر رہے ہیں، مسلم لیگ ن اور پیپلز پارٹی نے اپنی مدت پوری کی، ہمارا بھی حق بنتا تھا، تمام مسئلے کا واحد حل فریش مینڈیٹ ہے، ہمارے اندرونی معاملات میں کسی کو مداخلت کا حق نہیں۔
پی ٹی آئی رہنما نے یہ بھی کہا کہ اعلیٰ عدلیہ با اختیار ہے ، اگر حکم دے تو طریقہ کار وضع کریں گے۔
روس پر بات کرتے ہوئے شاہ محمود نے کہا کہ روس نے اپنی تشویش کا اظہار کیا ہے، روس کا دوطرفہ دورہ تھا، یوکرین کے ساتھ تعلقات اچھے تھے اور اچھے ہیں ۔