08 اپریل ، 2022
لاہور ہائیکورٹ کے چیف جسٹس نے وزیراعلیٰ پنجاب کے انتخاب کے لیے حمزہ شہباز کی درخواست پر ہائیکورٹ آفس کا اعتراض ختم کردیا۔
پنجاب اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر حمزہ شہباز نے وزیراعلیٰ کے انتخاب کے لیے لاہور ہائیکورٹ میں آئینی درخواست دائر کی تھی جس میں اسپیکر، ڈپٹی اسپیکر اور آئی جی پنجاب کو فریق بنایا گیا ہے۔
درخواست میں مؤقف
درخواست میں مؤقف اختیار کیاگیا ہےکہ پنجاب میں وزیراعلیٰ کا عہدہ خالی ہے اس پرجلد از جلد الیکشن کرائے جائیں۔
درخواست میں مزید کہا گیا ہےکہ سیکرٹری اسمبلی اور انتظامی افسران پرویز الٰہی کے غیر قانونی احکامات مان رہے ہیں اور پنجاب اسمبلی کا اجلاس بلانے کے لیے بلا جواز تاخیر کی جارہی ہے۔
درخواست میں مؤقف اپنایا گیا ہےکہ جب تک وزیراعلیٰ کا انتخاب نہ ہو تب تک آئین کے آرٹیکل130 کے تحت اسمبلی کا اجلاس ملتوی نہیں کیا جاسکتاہے۔
درخواست میں جن افراد کو فریق بنایا گیا ہے ان کےبارے میں کہا گیا ہےکہ وہ اپنے فرائض کی انجام دہی میں ناکام رہے ہیں لہٰذا عدالت جلد حکم جاری کرے اور انتخاب ممکن بنائے۔
ہائیکورٹ آفس کا اعتراض
لاہور ہائیکورٹ آفس نے حمزہ شہباز کی درخواست پر اعتراض عائد کیا ہے جس میں کہا گیا ہےکہ آرٹیکل 69 کے تحت اسمبلی کی کارروائی پرلاہورہائیکورٹ سے رجوع نہیں ہوسکتا۔
لاہور ہائیکورٹ کے چیف جسٹس امیر بھٹی نے ہائیکورٹ آفس کے اعتراض پر سماعت کی جس دوران حمزہ شہباز کے وکیل اعظم نذیر تارڑ نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ اسپیکر خود وزیراعلیٰ کا الیکشن لڑرہے ہیں اور ڈپٹی اسپیکر آئینی کام کررہے ہیں، اسمبلی کو تو تالے لگا کر بند کردیا ہے۔
اس پر ڈپٹی اسپیکر کے وکیل نے کہا کہ ڈپٹی اسپیکر قانون کے مطابق کام کر رہے تھے، چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ انہیں اجلاس بلانے سے کس نے روکا؟
اعظم نذیر تارڑ نے عدالت میں کہاکہ صوبے میں 8 دن سے کوئی حکومت نہیں، اس پر چیف جسٹس نے سوال کیا کہ تو آپ 8 دن سے کہاں ہیں؟
بعد ازاں عدالت نے حمزہ شہباز کی درخواست پر لاہور ہائیکورٹ آفس کا اعتراض ختم کردیا اور آفس کو درخواست پر سماعت کے لیے نمبر لگانے کی ہدایت کردی۔