آپ کے دماغ کا درجہ حرارت کیا ہے؟

یہ بات ایک طبی تحقیق میں سامنے آئی / فائل فوٹو
یہ بات ایک طبی تحقیق میں سامنے آئی / فائل فوٹو

کیا انسانی جسم اور دماغ کا درجہ حرارت ایک ہوتا ہے؟

اگر آپ کا جواب ہاں ہے تو جان لیں کہ ایسا نہیں درحقیقت دماغ کا درجہ حرارت جسم سے زیادہ ہوتا ہے۔

یہ بات برطانیہ میں ہونے والی ایک طبی تحقیق میں سامنے آئی۔

کیمبرج یونیورسٹی کی میڈیکل ریسرچ کونسل لیبارٹری فار مالیکیولر بائیولوجی کی اس تحقیق میں بتایا گیا کہ صحت مند مردوں اور خواتین کا جسمانی درجہ حرارت عموماً 37 سینٹی گریڈ سے کم ہوتا ہے، اس کے مقابلے میں دماغ کا اوسط درجہ حرارت 38.5 سینٹی گریڈ ہوتا ہے۔

تحقیق کے مطابق دماغ کے اندرونی حصوں میں یہ درجہ حرارت 40 سینٹی گریڈ سے بھی زیادہ ہوتا ہے بالخصوص خواتین میں۔

اس سے قبل انسانی دماغ کے درجہ حرارت پر ہونے والے تحقیقی کام میں اس ڈیٹا پر انحصار کیا گیا تھا جو دماغی انجری کے متاثر افراد کا تھا، جن کے دماغ کی براہ راست مانیٹرنگ کی ضرورت ہوتی ہے۔

مگر اب ایک نئی اسکیننگ تیکنیک ایم آر ایس کے ذریعے محققین صحت مند افراد کا دماغی درجہ حرارت جاننے کے قابل ہوگئے۔

تحقیق میں صحت مند دماغ کے درجہ حرارت کا پہلا 4 ڈی میپ بھی تیار کیا گیا جو متعدد خیالات کو بدلنے والا ثابت ہوگا۔

اس میپ سے ثابت ہوتا ہے کہ دماغی درجہ حرارت عمر، جنس، مختلف دماغی حصوں اور دن کے وقت کے لحاظ سے کس طرح بدلتا ہے۔

تحقیق میں اس عام خیال کو بھی چیلنج کیا گیا ہے کہ انسانی دماغ اور جسم کا درجہ حرارت یکساں ہوتا ہے۔

اس تحقیق کے لیے 20 سے 40 سال کی عمر کے 40 صحت مند رضاکاروں کی خدمات حاصل کی گئی تھیں۔

ان افراد کے دماغوں کو صبح، دوپہر اور شام کو اسکین کیا گیا جبکہ انہیں ایک ایکٹیویٹی مانیٹر بھی کلائی میں پہنایا گیا تاکہ ہر فرد کے جینیاتی اور طرز زندگی کے فرق کا علم ہوسکے۔

نتائج سے معلوم ہوا کہ صحت مند افراد کا دماغی درجہ حرارت اوسطاً 38.5 سینٹی گریڈ ہوتا ہے جس میں دن کے مختلف اوقات میں تبدیلی آتی ہے۔

اسی طرح دماغ کے مختلف حصوں کا درجہ حرارت بھی مختلف ہوتا ہے جبکہ عمر کے ساتھ بھی درجہ حرارت بدلتا ہے۔

تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ دن کے وقت دماغ کا درجہ حرارت سب سے زیادہ ہوتا ہے جبکہ رات کو سب سے کم۔

خواتین کا دماغ مردوں کے مقابلے میں اوسطاً 0.4 سینٹی گریڈ زیادہ گرم ہوتا ہے جبکہ 20 سال کی عمر کے بعد دماغی درجہ حرارت میں اضافہ ہوتا ہے بالخصوص زیادہ گہرائی میں موجود حصوں میں۔

محققین نے خیال ظاہر کیا کہ عمر بڑھنے کے ساتھ دماغ کی خود کو ٹھنڈا رکھنے کی صلاحیت متاثر ہوسکتی ہے، جو مختلف دماغی امراض کا باعث ہوسکتا ہے مگر اس کی تصدیق کے لیے مزید تحقیق کی ضرورت ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہمارا ماننا ہے کہ دن بھر میں دماغی درجہ حرارت میں اضافہ یا کمی درحقیقت طویل المعیاد دماغی صحت سے جڑا ہوتا ہے، جس پر ہم مزید کام کریں گے۔

اس تحقیق کے نتائج طبی جریدے برین میں شائع ہوئے۔

مزید خبریں :