23 جولائی ، 2022
وفاقی وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ کا کہنا ہے کہ مذاکرات کے حامی رہے ہیں لیکن مشروط مذاکرات پر اتحاد اتفاق نہیں کرے گا، وزیراعلیٰ کے انتخاب کا کیس سننے والے سپریم کورٹ کے بینچ سے انصاف کی توقع نہیں، فل بینچ کی درخواست جمع کرائیں گے۔
جیو نیوز کے پروگرام ’نیا پاکستان‘ میں گفتگو کرتے ہوئے رانا ثنا اللہ نے کہا کہ عدالت کے فیصلے قوم کے سامنے کھلی کتاب کی طرح موجود ہوتے ہیں، ہم پہلے بھی مختلف چیزوں کی نشاندہی کرتے رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ آئین کے آرٹیکل 63 اے کی تشریح اور فیصلے پر پی ٹی آئی نے بڑی خوشیاں منائیں، ہمارے 25 ووٹ کاٹے گئے اور اسی فیصلے کی بنیاد پر دوبارہ الیکشن ہوا،قانون کا فہم رکھنے والوں نے کہا تھا کہ یہ فیصلہ درست نہیں، فیصلے سے متعلق سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن نے بھی اعلامیہ جاری کیا تھا۔
وزیر داخلہ نے مزید کہا کہ ججز کے فیصلوں پر قانون کے دائرے میں رہ کر بات کی جاسکتی ہے، ججز کے خلاف کارروائی کے ہم ہمیشہ خلاف رہے ہیں، لاہور کی عدالت میں وزیراعظم ہونے کے باوجود شہبازشریف جھوٹے کیس میں پیش ہو رہے ہیں۔
ن لیگی رہنما نے کہا کہ 2018کے فیصلے میں پارٹی ہیڈ کے فیصلے کو حتمی قرار دیا گیا، ہمیں اس بینچ سے انصاف کی توقع نہیں، آج بھی فل بینچ کی درخواست کی ہے، پیر کو بینچ سے متعلق تحریری درخواست جمع کرائیں گے ۔
حکومت اور اپوزیشن کے درمیان اسٹیبلشمنٹ کی ’نرم مداخلت‘ کے ذریعے جلد مذاکرات کی خبر پر تبصرہ کرتے ہوئے رانا ثنا اللہ نے کہا کہ عدم اعتماد پر جب کام جاری تھا تب بھی نئے انتخابات کی تجویز آئی تھی، اُس وقت اپوزیشن اتحاد نے اس تجویز کو قبول نہیں کیا تھا۔
رانا ثنا اللہ نے کہا کہ ہم تو ہمیشہ سے سیاسی مذاکرات پر یقین رکھتے ہیں، شہباز شریف نے اسمبلی میں عمران خان کو میثاق معیشت کا کہا تھا، عمران خان تو اپوزیشن کے ساتھ بیھٹنے تک کیلئے تیار نہیں تھے، ہم کسی پیشگی شرط کے تحت مذاکرات پر تیار نہیں ہوں گے، مذاکرات کے حامی رہے ہیں لیکن مشروط مذاکرات پر اتحاد اتفاق نہیں کرے گا۔