فارن فنڈنگ کیس کا فیصلہ

فنانشل ٹائمز کا شمار برطانیہ کے صفِ اول کے معتبر اخبارات میں ہوتا ہے۔ جریدے کی حالیہ تحقیقاتی رپورٹ میں عمران خان کی جماعت پی ٹی آئی کو برطانیہ سے ممنوعہ فنڈنگ کی وصولی کے انکشاف نے پاکستان کی سیاست میں طوفان برپا اور عمران خان کی ایمانداری اور دیانتداری کا پول کھول کر رکھ دیا ہے۔ 

برطانوی جریدے نے انکشاف کیا ہے کہ 2013ء کے عام انتخابات میں تحریک انصاف کی انتخابی مہم کا بڑا حصہ غیر ملکی ابراج گروپ کے سربراہ عارف نقوی نے فراہم کیا اور یہ رقم فلاحی مقاصد کیلئے مختلف ذرائع سے غیر قانونی طریقوں سے حاصل کی گئی تھی جو عارف نقوی کے ابراج گروپ نے پی ٹی آئی کو منتقل کی۔ یہ حساس معلومات عارف نقوی کی ملکیت ووٹن کلب کی ای میلز اور اندرونی دستاویزات سے حاصل کی گئی ہیں۔

 ان دستاویزات کے مطابق مختلف کمپنیوں اور شخصیات نے مجموعی طور پر 33لاکھ ڈالرز کے فنڈز دیئے۔ عارف نقوی نے نہ صرف 3ملین ڈالرز پی ٹی آئی کو فراہم کئے بلکہ مختلف غیر ملکی شخصیات جن میں بھارتی اور اسرائیلی بزنس مین بھی شامل تھے، سے 22 ملین ڈالرز اکٹھے کرکے پی ٹی آئی کے اکائونٹس میں منتقل کئے۔ اس طرح عارف نقوی نے پی ٹی آئی کے اکائونٹس میں مجموعی طور پر 25 ملین ڈالرز منتقل کئے۔ 

یہ بات بھی قابلِ ذکر ہے کہ پی ٹی آئی نے چیریٹی کے نام پر غیر ملکیوں سے فنڈز وصول کرتے ہوئے اُنہیں یہ تاثر دیا کہ یہ فنڈز شوکت خانم ہسپتال کیلئے جمع کئے جارہے ہیں لیکن بعد میں اِن فنڈز کو پی ٹی آئی نے سیاسی مقاصد کیلئے استعمال کیا۔ ایسی اطلاعات بھی ہیں کہ فارن فنڈنگ کا ایک بڑا حصہ اب تک پاکستان نہیں پہنچا اور پی ٹی آئی کے غیر ملکی اکائونٹس میں موجود ہے۔

ماضی میں عمران خان وقتاً فوقتاً اس بات کا اعتراف کرتے رہے ہیں کہ عارف نقوی اُن کے قریبی دوست تھے اور اُن کا ابراج گروپ پی ٹی آئی کی فنڈنگ کا بڑا ذریعہ تھا۔ یہی وجہ تھی کہ عمران خان نے اپنے دور میں ایف آئی اے کے ڈائریکٹر جنرل بشیر میمن کو عارف نقوی کی مدد کے لیے خصوصی طور پر ہدایت کی تھی۔

 یہ بات قابلِ ذکر ہے کہ عارف نقوی کو جب لندن میں گرفتار کیا گیا اور برطانوی تفتیشی حکام نے اُن سے دریافت کیا کہ کس سے رابطہ کیا جائے تو عارف نقوی نے وزیراعظم عمران خان اور صدرِ مملکت عارف علوی کے نمبرزدیے۔ واضح رہے کہ سائمن کلارک اور فنانشل ٹائمز کے انکشافات 4مہینوں کی بینک اسٹیٹمنٹ اور ای میلز پر مبنی ہیں جب کہ امریکہ کے پاس ابراج گروپ کے 2010ء سے 2017ء میں دیوالیہ ہونے تک کی تفصیلات موجود ہیں اور امریکی تحقیقات میں یہ ثابت ہوچکی ہے کہ عارف نقوی نے ابراج گروپ کے فنڈز میں غبن کیا اور یہ رقم عمران خان اور ان کی سیاسی جماعت تحریک انصاف کو دی گئی۔

 اس طرح سات سال میں ابراج گروپ سے پی ٹی آئی کو منتقل کی جانے والی رقوم کا حجم کئی گنا زیادہ ہے۔ عمران خان کا یہ کہنا مضحکہ خیز ہے کہ تھوڑی سی منی لانڈرنگ پر عارف نقوی کے خلاف کیس بنانا ناانصافی ہے۔پی ٹی آئی کو یہ ڈر ہے کہ عارف نقوی کواگر امریکہ کے حوالے کیا گیا تو سات سال میں پی ٹی آئی کو ہونے والی فنڈنگ بے نقاب ہوجائے گی۔ 

یہی وجہ ہے کہ عمران خان نے حکمتِ عملی کے تحت امریکی سازش کا بیانیہ اپنالیا ہے تاکہ جب امریکہ کی طرف سے ان کا نام عارف نقوی کیس میں لیا جائے تو وہ پہلے سے اس کے لیے تیار ہوں اور اسے اپنے خلاف امریکی سازش کی اگلی کڑی قرار دے سکیں۔ برطانیہ میں ہتک عزت کے سخت قوانین رائج ہیں اور عمران خان چاہیں تو فنانشل ٹائمز پر ہتک عزت کرنے پر کروڑوں ڈالر کے ہرجانے کا دعویٰ دائر کرسکتے ہیں لیکن اگر انہوں نے ایسا نہ کیا تو یہ اس بات کا اعتراف ہوگا کہ منی لانڈرنگ اور غیر ملکی فنڈنگ کے حوالے سے فنانشل ٹائمز کی رپورٹ درست ہے۔

فنانشل ٹائمز کے حالیہ انکشافات کے بعد پیدا ہونے والی صورتحال اور حکومتی اتحادیوں کے دبائو کے نتیجے میں بالآخر الیکشن کمیشن کو پی ٹی آئی کے خلاف محفوظ فارن فنڈنگ کیس کا فیصلہ سنانا پڑا جو ایک جرأت مندانہ اقدام ہے حالانکہ پی ٹی آئی نے چیف الیکشن کمشنر پر دبائو بڑھانے اور فارن فنڈنگ کیس کے محفوظ فیصلے کو رکوانے کیلئے جوڈیشل ریفرنس دائر کرنے کا اعلان کیا تھا۔ الیکشن کمیشن کے متفقہ فیصلے کے مندر جات میں وہی تمام حقائق شامل ہیں جن کا ذکر فنانشل ٹائمز نے اپنی رپورٹ میں کیا۔ فیصلے میں بتایا گیا کہ پی ٹی آئی کے 13نامعلوم اکائونٹس سامنے آئے ہیں۔

 فیصلے کے مطابق پی ٹی آئی نے امریکی شخصیات سے بھی فنڈز وصول کئے جب کہ بیرون ملک فنڈ ریزنگ میں 34غیر ملکی شہریوں سے بھی فنڈز لئے گئے جن میں امریکہ، آسٹریلیا،یو اے ای اور دیگر ممالک کے شہری بھی شامل ہیں۔ 

واضح رہے کہ پاکستان کے آئین کے مطابق ملک میں سیاسی اور مذہبی جماعتوں پر فارن فنڈنگ حاصل کرنے پر پابندی عائد ہے اور کوئی بھی رجسٹرڈ سیاسی اور مذہبی جماعت کسی غیر ملکی شخصیت، کمپنی یا ادارے سے فنڈنگ نہیں لے سکتی۔ ممنوعہ ذرائع سے فنڈز اکٹھے کرنے پر ماضی میں پاکستان کی ایک سیاسی جماعت نیشنل عوامی پارٹی پر پابندی عائد کردی گئی تھی۔ پی ٹی آئی فارن فنڈنگ کیس کے فیصلے کی سب سے اہم بات عمران خان کی طرف سے الیکشن کمیشن میں داخل کرائے گئے بیان حلفی کا جھوٹا ثابت ہونا ہے۔ خیال رہے کہ عدالتِ عظمیٰ سے ’’صادق‘‘ اور ’’امین‘‘ قرار پانے والے عمران خان کیا اب بھی ’’صادق و امین‘‘ ہی کہلائیں گے؟


جیو نیوز، جنگ گروپ یا اس کی ادارتی پالیسی کا اس تحریر کے مندرجات سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔