03 ستمبر ، 2022
پشاور ڈیولپمنٹ اتھارٹی اور خیبر پختونخوا ٹیکسٹ بک بورڈ کے بعد محکمہ کھیل کے پی میں بھی کروڑوں روپے کی مالی بے قاعدگیوں کا انکشاف ہوا ہے۔
محکمہ کھیل کی آڈٹ رپورٹ کے مطابق جمرود اسپورٹس کمپلیکس کی بحالی اور اپ گریڈیشن کا ٹھیکہ ٹینڈر لاگت سے 18 فیصد کم قیمت پر دیا گیا، 26 کروڑ9 لاکھ روپے سے زیادہ کا ٹھیکہ 21 کروڑ 39 لاکھ روپے میں دیا گیا۔
رپورٹ کے مطابق ٹھیکیدار نے سکیورٹی اور کال ڈپازٹ کی مد میں 2 کروڑ 9 لاکھ روپے جمع کرائے جبکہ ٹھیکیدار کو 2 کروڑ 23 لاکھ روپے جمع کرانے تھے۔
آڈٹ رپورٹ میں لکھا گیا ہے کہ ڈی جی اسپورٹس کے اکاؤنٹ سے ہوٹلنگ کی مد میں 43 لاکھ 44 ہزار روپے اضافی دیے گئے، ڈی جی اسپورٹس کے اکاؤنٹس سے 2021 اور2022 میں اضافی رقم دی گئی، چار روزہ انڈر 21 گیمز کے لیے ہوٹل کا بل 7 دن کے حساب سے ادا کیا گیا اور محکمہ کھیل کو 43 لاکھ 44 ہزار کا ٹیکا لگایا گیا۔
رپورٹ میں یہ انکشاف بھی کیا گیا ہے کہ انڈر 21 گیمز میں ہوٹل اور ٹی اے ڈی اے کی مد میں 2 کروڑ 94 لاکھ روپے کی مشکوک ادائیگی کی گئی۔
اس حوالے سے معاون خصوصی اطلاعات کے پی حکومت بیرسٹر محمد علی سیف کا کہنا ہے کہ شفافیت یقینی بنانے کے لیے محکمے کا مالی سال مکمل ہونے پر آڈٹ کیا جاتا ہے، آڈٹ ٹیم مالی سال کے آخر میں محکموں کا ریکارڈ چیک کرکے رپورٹ تیار کرتی ہے۔
بیرسٹر سیف نے کہا کہ رپورٹ میں مختلف نکتوں سے متعلق سوالات متعلقہ محکموں کو بھیجے جاتے ہیں اور فائنل رپورٹ میں تمام اعتراضات دور کیے جاتے ہیں، سوالات کے جوابات جمع کیے جاتے ہیں۔