آئی ایم ایف کی چارج شیٹ

گزشتہ دنوں آئی ایم ایف کی جاری کی جانے والی پاکستان کنٹری رپورٹ کو پی ٹی آئی کے خلاف آئی ایم ایف کی چارج شیٹ قرار دیا جارہا ہے۔ رپورٹ میں یہ انکشاف کیا گیا ہے کہ آئی ایم ایف سے طے کئے گئے معاہدے سے انحراف کرتے ہوئے ڈیزل، پیٹرول، بجلی کی قیمتوں میں کمی اور ٹیکس ایمنسٹی جیسے عمران حکومت کے منفی فیصلوں سے پاکستان کی معاشی مشکلات میں اضافہ ہوا جس کے سنگین نتائج برآمد ہوئے۔

 کنٹری رپورٹ میں شہباز شریف حکومت کی تعریف کرتے ہوئے یہ کہا گیا ہے کہ موجودہ حکومت نے قرض پروگرام دوبارہ ٹریک پر لانے کیلئے ٹھوس اقدامات کئے جن میں فیول سبسڈی کا خاتمہ، ایندھن اور بجلی کی قیمتوں میں اضافے جیسے سخت اقدامات شامل ہیں جن سے معیشت میں استحکام اور معاشی بہتری کا آغاز ہوا ہے۔

آئی ایم ایف کی حالیہ رپورٹ سے شہباز حکومت کے ان دعوؤں کی تصدیق ہوتی ہے کہ عمران حکومت کا آئی ایم ایف معاہدے سے انحراف اور پیٹرولیم سبسڈی ختم کرنے جیسے اقدامات آئندہ حکومت کیخلاف ایک سازش تھی جس کے نتیجے میں ملک میں مہنگائی اور معاشی بحران نے جنم لیا۔یہ بات بھی سب پر عیاں ہے کہ آئی ایم ایف سے معاہدے کی بحالی کی حکومتی کوششوں کو ناکام بنانے اور معاہدے کو سبوتاژ کرنے کیلئے پی ٹی آئی رہنما شوکت ترین نے جو کردار ادا کیا اور اس سلسلے میں آئی ایم ایف کو براہِ راست جو خط بھیجا گیا، وہ یقیناً انتہائی تشویشناک اور حب الوطنی کے تقاضوں کے منافی تھا جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ عمران خان اور پی ٹی آئی قیادت کی شروع دن سے یہ کوشش رہی ہے کہ آئی ایم ایف معاہدے کی توثیق نہ ہونے پائے ۔

آئی ایم ایف کی کنٹری رپورٹ ملکی معیشت کے حوالے سے مثبت پیشرفت کی عکاسی کرتی ہے جو موجودہ حکومت کے سخت فیصلوں، ٹھوس اقدامات اور بہتر حکمتِ عملی کی بنا پر ممکن ہوئی۔ آئی ایم ایف کی جانب سے قرض کی قسط موصول ہونے سے ملکی معیشت مستحکم اور بہتری کے آثار نمایاں ہوئے اور ملک دیوالیہ ہونے سے بچ گیا۔ رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ روس یوکرین بحران، عالمی سطح پر اشیا کی قیمتیں بڑھنے، پیٹرولیم لیوی عائد ہونے اور کرنسی کی قدر میں کمی سے مہنگائی میں اضافہ ہوا لیکن مالیاتی پالیسیوں کا تسلسل اگربرقرار رہا تو آئندہ سال مہنگائی میں کمی آنا شروع ہوجائیگی اور معاشی شرح نمو 3.5فیصد رہے گی۔

یہ امر باعث تشویش ہے کہ آئی ایم ایف کے بورڈ آف گورنرز کے اجلاس میں بھارت نے پاکستان کی امداد بحال کرنے کی مخالفت کی۔ بھارت کی یہ کوشش تھی کہ معاہدے کی توثیق نہ ہونے پائے تاکہ پاکستان معاشی بحران سے دوچار ہوجائے جب کہ دوسری طرف پاکستان میں شوکت ترین، محسن لغاری اور تیمور جھگڑا کے ساتھ مل کر بھارت کی طرح آئی ایم ایف کے معاہدے کو سبوتاژ کرنے کی سازشوں میں مصروف تھے تاکہ پاکستان دیوالیہ ہوجائے جو سیاسی مخالفین سے زیادہ ملک کیلئے نقصان دہ ہوتا۔ اس طرح عمران خان اپنی سیاست چمکانے کیلئے پاکستان کی قربانی دینے کو بھی تیار تھے۔ آج کل عمران خان ملکی سلامتی کے اداروں کیخلاف جو زبان استعمال کررہے ہیں، وہ بھی دشمن ملک کے عزائم سے مطابقت رکھتی ہے جس کا فائدہ ہمارے دشمن اٹھارہے ہیں۔

موجودہ سیاسی بحران اور معاشی بدحالی کا سنگم پاکستان کو معاشی تباہی کی جانب دھکیل رہا ہے۔ معاشی تباہی کے حوالے سے پی ٹی آئی قیادت موجودہ حکومت کو موردِ الزام ٹھہرارہی ہے لیکن مسلم لیگ (ن) نے اپنی سیاست پر ریاست کوترجیح دے کر ملک کو دیوالیہ ہونے سے بچایا جس کی انہیں سیاسی قیمت بھی ادا کرنا پڑی۔ معاشی تباہی میں پی ٹی آئی کا کتنا کردار ہے، اس کا تعین آئی ایم ایف کی حالیہ کنٹری رپورٹ سے کیا جاسکتا ہے جس نے ہر ذی شعور کو یہ سوچنے پر مجبور کردیا ہے کہ کیا کوئی اقتدار کے حصول کی ہوس میں ملکی سلامتی کو بھی دائو پر لگایا جا سکتا ہے۔ ملک کو لاحق خطرات کا تقاضا ہے کہ سیاست سے بالاتر ہوکر معاشی بحالی کو اولین ترجیح دی جائے۔

 وقت آگیا ہے کہ ملکی معیشت کو بہتر بنانے کیلئے وزیراعظم کے دیئے گئے چارٹر آف اکانومی کے نکتے پر اتفاق کیا جائے جو وقت کی اولین ضرورت ہے۔ آئی ایم ایف کی رپورٹ سے یہ بات بھی عیاں ہوتی ہے کہ ملک کی جو بھی معاشی صورتحال اور مہنگائی ہے، یہ سب کچھ پی ٹی آئی کی سابقہ حکومت کا کیا دھرا ہے جو اس کے خلاف آئی ایم ایف کی واضح چارج شیٹ ہے۔


جیو نیوز، جنگ گروپ یا اس کی ادارتی پالیسی کا اس تحریر کے مندرجات سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔