03 اکتوبر ، 2022
جتنا عرصہ مفتاح اسمٰعیل وزیر خزانہ رہے، اُن سے بار با ر درخواست کرتا رہا کہ اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی سود کے خاتمے سے متعلق وفاقی شرعی عدالت کے حالیہ فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ میں دائر کی گئی اپیل کو واپس لیا جائے لیکن بدقسمتی سے ایسا نہ ہو سکا۔ مفتاح صاحب نے اگرچہ کچھ اہم میٹنگز بھی کیں، علماء کرام سے بھی ملے، اُن کی وزارت ِخزانہ سمیت اسٹیٹ بینک اور دوسرے بینکوں کی اعلیٰ قیادت سے بھی ملاقات کروائی۔
اتفاق بھی ہو گیا کہ سپریم کورٹ سے اپیل واپس لی جائے اور چند ایک معاملات میں وفاقی شرعی عدالت سے ہی ریویو کے ذریعے clarity لے لی جائے لیکن اس دوران سود کے خاتمے کے لیے تمام ممکنہ اقدامات شروع کر دیے جائیں۔ لیکن معاملات پھر سست روی کا شکار ہو گئے۔
میری بار بار درخواست پر مفتاح صاحب مجھ سے وعدہ کرتے رہے کہ جلد سپریم کورٹ سے اپیل واپس لے لی جائے گی لیکن ایسا نہ ہوا۔ میں نے وزیراعظم شہباز شریف سے بھی اس بارے میں کم از کم دو مرتبہ بات کی۔ وزیر اعظم کی بھی چند علماء کرام سے اس سلسلے میں بات ہوئی، اُنہوں نے بھی کچھ وعدے کیے لیکن جو ہونا چاہیے تھا ابھی تک نہیں ہوا۔
ن لیگ کے قائد نواز شریف اگرچہ لند ن میں موجود ہیں، اُن کو بھی یہ سب کچھ convey کیاگیا کہ کتنی بدقسمتی کی بات ہے کہ پہلے 1992 میں اُن کی وزارت عظمیٰ کے دوران وفاقی شرعی عدالت کے سود کے خلاف فیصلےکو چیلنج کیا گیا اور اب کوئی تیس برس بعد دوبارہ سود کے خاتمے کا فیصلہ ایک بار پھر وفاقی شرعی عدالت نے دے دیا تو ن لیگ کی حکومت اور نواز شریف کے چھوٹے بھائی شہباز شریف کی وزارت عظمیٰ کے دوران اس فیصلہ کو دوبارہ سپریم کورٹ میں چیلنج کر دیا گیا۔
جن دنوں موجودہ وزیر خزانہ اسحاق ڈار لندن میں موجود تھے میری اُن سے بھی بات ہوئی کہ یہ بہت غلط ہو رہا ہے جس پر اُن کا بھی یہی خیال تھا کہ سپریم کورٹ میں وفاقی شرعی عدالت کے فیصلہ کو چیلنج نہیں کیا جانا چاہیے۔ جب اسحاق ڈار صاحب کی پاکستان واپسی اور اُن کے وزیر خزانہ بننے کا فیصلہ ہوا تو پھر میں نے اُن کو یاد دہانی کروائی اور درخواست کی کہ وزیر خزانہ بننے کے بعد سب سے پہلے سود کے خاتمے کے خلاف سٹیٹ بینک کی اپیل واپس لی جائے۔
چند دن قبل بھی میں نے وزیر خزانہ کو پھر یاددہانی کروائی۔ اُن کی طرف سے مثبت جواب ملا لیکن معلوم نہیں ابھی تک اس بارے میں کوئی عملی قدم اُٹھایا گیا ہے یا نہیں؟ سب مانتے ہیں کہ سود ہماری معیشت کو کھا گیا، سود پاکستان کی معیشت کا سب سے بڑا burden بن چکا،
ہر حکومت کہتی ہے کہ ہمیں ایک دن میں اربوں روپے صرف سود کی مد میں ادا کرنا پڑتے ہیں، یہ بھی سب کو معلوم ہے کہ سود ہمارے بجٹ کا ایک بڑا حصہ کھا جاتا ہے اور سب سے اہم بات یہ کہ سبھی جانتے ہیں کہ سود کتنا بڑا گناہ ہے، اسلام نے کتنی سختی سے اس کی ممانعت کی ہے لیکن اس کے باوجود جب شرعی عدالت فیصلہ دیتی ہے کہ اس لعنت کو پانچ سال میں ختم کیا جائے تو ن لیگ کی حکومت بجائے اس کے کہ سود کے خاتمے کے لیے اقدامات کرے پھر سپریم کورٹ چلی جاتی ہے۔
سود کے خلاف وفاقی شرعی عدالت کا حالیہ فیصلہ عمران خان کی حکومت کے آخری دنوں میں آیا تھا لیکن اس کو چیلنج کرنے کا فیصلہ شہباز شریف کی حکومت کے دوران ہوا۔ کیا یہ ن لیگ اور شریف فیملی کے لیے بدقسمتی کا باعث نہیں۔ اسلام سود کے متعلق جو کچھ کہتا ہے، یہ کتنا بڑا گناہ ہے پڑھ کر ہی رونگٹے کھڑے ہو جاتے ہیں۔ نواز شریف، شہباز شریف، مریم نواز، شریف فیملی، اسحاق ڈار اور ن لیگیوں کے پاس ابھی وقت ہے کہ اس مسئلہ پر اپنی ماضی کی غلطیوں کا ازالہ کرلیں۔
جیو نیوز، جنگ گروپ یا اس کی ادارتی پالیسی کا اس تحریر کے مندرجات سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔