20 جنوری ، 2023
کوئٹہ میں کڑاکےکی سردی کے دوران سوئی گیس پریشر کی عدم دستیابی کے ستائے لوگوں نے گھروں کو گرم رکھنے کے لیے لکڑیوں کا استعمال شروع کر دیا۔
بلوچستان کے 35 اضلاع میں سے صرف 10 اضلاع کو سوئی گیس کی سہولت دستیاب ہے جن میں کوئٹہ، پشین، سبی، بولان ، قلات اور زیارت بھی شامل ہیں لیکن سردیوں کی آمد کے ساتھ ہی ان اضلاع میں سوئی گیس کا پریشر انتہائی کم ہو جاتا ہے جس کے پیش نظر صارفین متبادل ذرائع کی تلاش میں نکل پڑتے ہیں۔
جہاں سردیوں میں درجہ حرارت نقطہ انجماد سے کئی ڈگری نیچے گر جاتا ہے وہاں گھروں کو گرم رکھنے کے لیے لکڑیاں بطور ایندھن استعمال ہوتی ہیں۔
گھروں میں جلانے کے لیے لکڑی جو عام طور پر 1200 روپے من فروخت ہوتی ہے سردیوں میں 1600روپے من تک پہنچ جاتی ہے، یہی وجہ ہے کہ اب شہریوں کے لیے لکڑی کا استعمال بھی مشکل ہونے لگا ہے۔
جیو نیوز سے بات کرتے ہوئے شہریوں نے شکوہ کیا کہ گیس کا تو نام نشان نہیں ہے اس لیے تو لکڑی خریدنے آئے ہیں، مجبور ہیں گیس تو بالکل نہیں ہے ہم اب ایل پی جی خرید نہیں سکتے، لکڑی کا یہ حال ہے، ایک ٹال پر جاؤ کوئی بولتا ہے 1400 کا من ہے آگے والا کہتا ہے 1600 کا من ہے، آگے جاؤ تو کوئی کہتا ہے کہ 2000 کا من ہے، غریب بند ہ اتنا پریشان ہے لیکن کوئی سننے والا ہی نہیں ہے۔
دوسری جانب ثنااللہ نامی دکاندار کا کہنا تھا کہ ابھی گیس کا پریشر بالکل نہیں ہے اس لیے لکڑی 1500 سے 1600 روپے من تک بک رہی ہے اور اگر گیس ہو تو 1100 سے 1200 روپے من کا ریٹ ہے۔
بلوچستان کے وہ اضلاع جہاں سوئی گیس کی سہولت میسر نہیں ہے وہاں گھروں کو گرم رکھنے کیلئے لکڑی کی اہمیت سے انکار نہیں کیا جا سکتا لہٰذا شہریوں کا مطالبہ ہے کہ حکومت لکڑی کی دستیابی اور اور دام کو کم کرنے کے اقدامات کرے۔