20 جنوری ، 2023
وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ایف آئی اے) کے ڈائریکٹر کو مونس الہٰی کی اہلیہ کو بیرون ملک جانے سے روکنے پر لینے کے دینے پڑ گئے۔
لاہور ہائی کورٹ نے مونس الہٰی کی اہلیہ تحریم الہٰی کو بیرون ملک جانے سے روکنے کے خلاف درخواست پر ایف آئی اے سے تحریری جواب طلب کر لیا۔
لاہور ہائی کورٹ کے جسٹس شہرام سرور نے مونس الہٰی کی اہلیہ تحریم الہٰی کی درخواست پر سماعت کی۔ جسٹس شہرام سرور نے ڈائریکٹر ایف آئی اے سے استفسار کیا کہ رپورٹ پر آپ نے کیوں دستخط نہیں کیے؟ ایف آئی اے کا سارا جواب امکانات اور ممکنات پر بنایا ہوا ہے، ڈائریکٹر ایف آئی اے نے مذاق بنایا ہوا ہے، خود رپورٹ پر دستخط نہیں کرتے۔
جج نے استفسار کیا کہ پرویژنل نیشنل آئیڈینٹیفکیشن لسٹ (پی این آئی ایل) میں اب تک کتنے نام رکھے ہوئے ہیں؟ ڈائریکٹر ایف آئی اے نے کہا کہ وہ ابھی نہیں بتا سکتے جس پر جسٹس شہرام سرور نے کہا کہ کیوں نہیں بتا سکتے؟ یہ لسٹ تو اشتہاریوں کیلئے ہے جس میں لوگوں کو شامل کرتے جا رہے ہو، تم ملازمت کرنا چاہتے ہو یا سیاست کرنا چاہتے ہو؟ انکوائری سے کسی نے نہیں روکا لیکن تمہارا مقصد تو سیاسی ہے۔
ڈائریکٹر ایف آئی اے نے کہا کہ تحریم الہٰی نوٹس کا جواب نہیں دے رہیں جس پر درخواست گزار کے وکیل امجد پرویز نے بتایا کہ تحریم الہٰی کی جانب سے جواب جمع کرایا گیا ہے، ڈائریکٹر غلط بیانی کر رہے ہیں۔
جسٹس شہرام سرور نے ڈائریکٹر ایف آئی اے سے کہا کہ مجرمان کے نام آپ سے ڈالے نہیں جاتے، انکوائری پر نام ڈالے جا رہے ہیں، رپورٹ پر آپ دستخط کریں گے تاکہ آپ خلاف کارروائی آسان ہو۔
جسٹس شہرام سرور نے ریمارکس دیے کہ پی این آئی ایل پر سندھ سے کوئی نہیں ہو گا سب پنجاب اور کے پی سے ہوں گے۔ فاضل جج نے عندیہ دیا کہ ڈائریکٹر آئندہ سماعت تک جواب دیں ورنہ ڈی جی ایف آئی اے کو پی این آئی ایل کی تمام لسٹ سمیت بلوا لیں گے۔
امجد پرویز ایڈووکیٹ نے بتایا کہ تحریم الہٰی کے تین نابالغ بچے برطانیہ میں ہیں، انہیں بیرون ملک جانے کی اجازت دی جائے۔ اس پر جج نے کہا کہ وہ ابھی فوری ریلیف نہیں دے رہے اور سماعت کو آئندہ جمعے کیلئے مقرر کر رہے ہیں۔
ڈائریکٹر ایف آئی اے نے سماعت بعد کہا کہ وہ عدالت سے معافی چاہتے ہیں جس پر فاضل جج نے کہا کہ پہلے جواب دیں پھر دیکھیں گے۔