28 فروری ، 2023
پاکستان سپر لیگ (پی ایس ایل) ٹیم پشاور زلمی کے ٹاپ آرڈر بیٹر محمد حارث کا کہنا ہے کہ وہ پی ایس ایل میں اپنی کارکردگی سے مطمئن نہیں ہیں، وہ چاہتے ہیں کہ اپنے 20، 30 کے اسکور کو 50 اور 50 کے اسکور کو 80 اور 100 کے اسکور میں تبدیل کریں، خواہش ہے کہ پی ایس ایل میں بہترین وکٹ کیپر کا اعزاز اپنے نام کریں۔
اسلام آباد میں جیو نیوز کو خصوصی انٹرویو میں محمد حارث نے کہا کہ پی ایس ایل کے آٹھویں ایڈیشن میں وہ اب تک کی اپنی کارکردگی سے مطمئن نہیں ہیں، بطور اوپنر انہیں زیادہ دیر وکٹ پر رہنا چاہیے اور بڑا اسکور کرنا چاہیے، انہوں نے کہا کہ دیگر اوپنرز کافی رنز بناچکے ہیں جبکہ ان سے زیادہ رنز نہیں ہوئے ہیں۔
واضح رہے کہ پی ایس ایل میں ملتان سلطانز کے محمد رضوان نے 358 ، لاہور قلندرز کے فخر زمان نے 235 رنز بنائے ہیں اور دو ٹاپ اسکورر ہیں جبکہ محمد حارث اب تک صرف 108 رنز بناسکے ہیں۔
پی ایس ایل میں دو مرتبہ محمد حارث اپنا اسکور 40 تک لے جانے میں کامیاب رہے لیکن انہیں اندازہ ہے کہ انہیں اپنا اسکور بہتر کرنا پڑے گا۔
انہوں نے تسلیم کیا کہ جو ان کی صلاحیت ہے اور جو قابلیت ان کو عطا کی گئی ہے وہ اس کے مطابق نہیں کھیل پارہے ہیں، اگر میچ ونر ہیں تو میچ جتوانے ہوں گے اور اچھا کھیلنا ہوگا۔
محمد حارث نے کہا کہ انہیں اندازہ ہے کہ انہیں اپنے 20 اور 30 کے اسکورز کو 50 تک لے جانا ہے اور 50 کے اسکور کو 80 کے اسکور تک لے کر جانا ہے۔ اپنی غلطیوں پر قابو پانے کیلئے سینیئرز سے مشورہ کر رہے ہیں، کوشش ہوگی کہ جو مشورے ملے ہیں ان پر اگلے میچز میں عمل کریں۔
ایک سوال پر 21 سالہ وکٹ کیپر بیٹر نے کہا کہ ان کی خواہش ہے کہ پاکستان سپر لیگ میں وہ بہترین وکٹ کیپر کا ایوارڈ اپنے نام کریں اور ساتھ ساتھ اپنی ٹیم پشاور زلمی کو ٹورنامنٹ جتوانے میں کردار ادا کریں۔
حارث کا کہنا تھا کہ بابر اعظم کے ساتھ کھیلنا ہر کسی کی خواہش ہے، ان کی بھی یہی خواہش تھی اور وہ خوش ہیں کہ انہیں بابر اعظم کے ساتھ کھیلنے کا موقع ملا ہے، بابر اعظم سے بہت کچھ سیکھنے کو مل رہا ہے، وہ ایک بڑے بھائی کی طرح فیلڈ میں اور فیلڈ سے باہر گائیڈ کرتے ہیں۔
پاکستان سپر لیگ میں اپنی ٹیم کی پرفارمنس کے بارے میں انہوں نے کہا کہ ٹورنامنٹ میں کوئی بھی ٹیم کم بیک کرسکتی ہے، مقابلہ اب کافی سخت ہوچکا ہے، کوشش کریں گے بقیہ میچز میں اچھا کھیلیں۔
انہوں نے کہا کہ راولپنڈی کرکٹ اسٹیڈیم ان کا ہوم گراؤنڈ ہے، کوشش کریں گے کہ زلمی کی ٹیم یہاں اپنا زیادہ سے زیادہ ہوم ایڈوانٹیج حاصل کرے ۔