14 اپریل ، 2023
سپریم کورٹ نے اسٹیٹ بینک کو پنجاب میں الیکشن کے لیے 21 ارب روپے الیکشن کمیشن کو دینے کا حکم دے دیا۔
پنجاب میں انتخابات کیلئے فنڈز کی فراہمی کے معاملے پر سپریم کورٹ میں تین رکنی بینچ نے ان چیمبر سماعت کی جس کا تحریری حکم نامہ جاری کردیا گیا ہے۔
تحریری حکم نامے میں کہا گیا ہے کہ اسٹیٹ بینک نے عدالت کو بتایا کہ 21 ارب روپے پیر تک فراہم کیے جا سکتے ہیں، اسٹیٹ بینک یہ رقم الیکشن کمیشن کے اکاؤنٹ میں فوری منتقل کرے، الیکشن کمیشن فنڈز منتقل ہوتے ہی انتخابی عمل کیلئے استعمال کرے۔
تحریری حکم نامے کے مطابق سپریم کورٹ نے حکم دیا ہے کہ اسٹیٹ بینک اور وزارت خزانہ 18 اپریل تک فنڈز کی فراہمی جبکہ الیکشن کمیشن فنڈز کے حصول کے حکم پر عمل درآمد رپورٹ پیش کرے۔
سپریم کورٹ نے پنجاب میں انتخابات کیلئے فنڈز کی عدم فراہمی کے کیس میں نو صفحات پر مشتمل ان چیمبر سماعت کا تحریری حکم نامہ جاری کیا ہے۔
حکم نامے میں کہا گیا ہے کہ اسٹیٹ بینک نے عدالت کو بتایا کہ 21 ارب روپے پیر 17 اپریل تک فراہم کیے جائیں گے، اسٹیٹ بینک کے مطابق حکومت کے مختلف اکاؤنٹس میں ایک کھرب 40 ارب سے زائد فنڈز موجود ہیں۔
حکم نامے کے مطابق سپریم کورٹ نے حکم دیا کہ اسٹیٹ بینک اور وزرات خزانہ 18 اپریل تک فنڈز فراہمی کے حکم پر عمل درآمد رپورٹ پیش کریں، وزارت خزانہ اکاؤنٹنٹ جنرل کی تصدیقی رپورٹ اور الیکشن کمیشن 18 اپریل کو 21 ارب روپے کے فنڈز کی وصولی کی رپورٹ بھی عدالت میں جمع کرائیں۔
حکم نامے کے مطابق وزارت خزانہ نے عدالت کو بتایا کہ وفاقی حکومت کو فیڈرل کنسولیڈیٹڈ فنڈز سے رقم منتقل کرنے کا مکمل اختیار ہے۔
تحریری حکم نامے کے مطابق عدالت یہ نہیں سمجھتی کہ حکومت کو آئینی طور پر 21 ارب روپے فنڈز کے اجراء میں کوئی روکاٹ یا مشکل ہے، عدالت کا حکم وفاقی حکومت کے پارلیمنٹ سے فنڈز کے اجراء کی فوری منظوری لینے کیلئے کافی ہے، وفاقی حکومت آرٹیکل 84 کے تحت پارلیمنٹ سے فیڈرل کنسولیڈیٹڈ فنڈز جاری کرنے کی منظوری لے، اسٹیٹ بینک فیڈرل کنسولیڈیٹڈ فنڈز سے انتخابات کے لیے 21 ارب روپے جاری کرنے کیلئے وزارت خزانہ سے رابطہ کرے گا، عدالتی حکم پر عمل درآمد یقینی بنانے کے لیے اسٹیٹ بینک، وزارت خزانہ، اکاؤنٹنٹ جنرل اور الیکشن کمیشن مل کر کام کریں۔
تحریری حکم نامے کے مطابق سپریم کورٹ نے کہا کہ تمام حکام کی عدالتی معاونت کو سراہتے ہیں، فنڈز کے اجراء کا معاملہ فی الوقت ملتوی کیا جاتا ہے، فنڈز کے اجراء کا اگر دوبارہ کوئی معاملہ ہوا تو عدالت جس طرح چاہے اس کو دیکھے گی، 4 اپریل کے فیصلے کے پیرا 6 اور 7 کا معاملہ الیکشن کمیشن کی رپورٹ آنے پر دیکھا جائے گا، مقدمے میں مزید ضرورت محسوس ہوئی تو عدالت دوبارہ کیس کو سماعت کیلئے بھی مقرر کرے گی۔