وزیراعلیٰ سندھ اور اپوزیشن لیڈر نگران وزیراعلیٰ کیلئے تاحال کوئی نام سامنے نہ لاسکے

وزیراعلیٰ سندھ اور اپوزیشن لیڈر کے درمیان ملاقات میں طے پایا کہ قیادت سے مشاورت کےبعد نام پیش کیے جائیں گے: ذرائع/ فوٹو وزیراعلیٰ ہاؤس
وزیراعلیٰ سندھ اور اپوزیشن لیڈر کے درمیان ملاقات میں طے پایا کہ قیادت سے مشاورت کےبعد نام پیش کیے جائیں گے: ذرائع/ فوٹو وزیراعلیٰ ہاؤس

کراچی: وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ اور اپوزیشن لیڈر رعنا انصار کے درمیان نگران وزیراعلیٰ کے لیے نام طے نہیں کیا جاسکا۔

ذرائع کا کہنا ہےکہ نگران وزیراعلیٰ کے لیے مراد علی شاہ اور اپوزیشن لیڈر رعنا انصار کے درمیان ملاقات ہوئی جس میں دونوں جانب سے نگران وزیراعلیٰ کے لیے فی الحال کوئی نام زیر غور نہیں لایا گیا۔

اپوزیشن لیڈر کی جیونیوز سے گفتگو

ذرائع کے مطابق وزیراعلیٰ اور اپوزیشن لیڈر کے درمیان ملاقات میں سابق وزیر ناصر شاہ بھی موجود تھے جب کہ اس دوران دونوں جانب سے یہ طے کیا گیا کہ قیادت سے مشاورت کےبعد نام پیش کیے جائیں گے۔

اس حوالے سے جیونیوز سے گفتگو کرتے ہوئے رعنا انصار نے کہا کہ آج وزیر اعلیٰ سندھ سے پہلی نشست ہوئی ہے، انہوں نے اپنے نام میرے سامنے نہیں رکھے اور میں نے بھی اپنے نام وزیر اعلیٰ کے سامنے نہیں رکھے،  وزیر اعلیٰ سندھ نےکہاکہ میں لیڈر شپ سے مشاورت کررہا ہوں، میں نے کہا کہ میں بھی اپوزیشن سے مشاورت کررہی ہوں۔

اپوزیشن لیڈر کا کہنا تھا کہ اتفاق نہیں ہوا تو بات پارلیمانی کمیٹی تک جائےگی، پارلیمانی کمیٹی میں بھی اتفاق نہیں ہوا تو بات الیکشن کمیشن تک جائےگی۔

مراد علی شاہ کی پریس کانفرنس

وزیراعلیٰ سندھ کی پریس کانفرنس/ اسکرین گریب
وزیراعلیٰ سندھ کی پریس کانفرنس/ اسکرین گریب

دوسری جانب وزیراعلیٰ ہاؤس میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے کہا کہ جب تک نگران  وزیراعلیٰ نہ آجاتے تب تک میں چیف منسٹر ہوں،  آئین کےمطابق تین دن میں مجھے اور اپوزیشن لیڈر کو صلاح مشورہ کرنا ہے، ہم اگر کسی نتیجے پر پہنچتے ہیں اور متفق ہوتے ہیں تو نگران وزیراعلیٰ کا انتخاب ہوجائے گا لیکن ہمارے درمیان اتفاق نہ ہونے کی صورت میں سابق ممبران اسمبلی پر مشتمل پارلیمانی کمیٹی بنے گی جس کے پاس فیصلے کے لیے تین دن ہوں گے۔

مراد علی شاہ کا کہنا تھا کہ اگر پارلیمانی کمیٹی بھی کسی نتیجے پر نہ پہنچ سکی تو یہ معاملہ الیکشن کمیشن کے پاس جائے گا اور وہ دو دن میں فیصلہ کرے گا۔

انہوں نے مزید کہا کہ اس سے پہلے 2013 اور 2018 میں بھی ہم نے یہ عمل کیا تھا ہم نے دونوں بار اتفاق کیا تھا اس لیے امید ہےکہ اس بار بھی ایسا ہوگا۔

مزید خبریں :