08 جنوری ، 2013
کراچی …محمد رفیق مانگٹ… امریکی اخبار ”نیویارک ٹائمز“ لکھتا ہے کہ بھارت آئندہ سترہ سال میں ہمالیہ سلسلے میں 292ڈیم تعمیر کرے گا۔ بھارت ہمالیہ میں ہر بیس میل کے فاصلے پر ایک ڈیم بنائے گا۔ 2050تک براہماپترا میں20فی صد اور دریائے سندھ میں8فی صد پانی کی کمی ہو جائے گی۔ گزشتہ دہائی میں ڈیم کی وجہ سے ایک کروڑ64لاکھ سے چار کروڑ تک لوگ بے گھر کیے جا چکے ہیں۔ ڈیموں کی تعمیر سے سو ایکڑ کے جنگلات زیر آب آجائیں گے ، پودوں کی 22اقسام اور ورٹی بریٹ کے سات گروپوں کی نسلیں2025ء تک ختم ہو جائیں گی۔ ان ہائیڈرو پاور کے خلاف بھارت میں شدید مذاحمت ہوگی۔ان کی تعمیر سے پاکستان اور بنگلادیش پر پڑنے والے اثرات پر کوئی توجہ نہیں دی جا رہی۔اخبار نے جریدے ”سائنس “میں شائع تحقیق کے حوالے سے لکھا ہے کہ بھارت اپنی بجلی کی کمی کو پورا کرنے کے لئے 2030تک ہمالیہ ریجن میں292ڈیم بنانے جا رہا ہے ۔ گزشتہ موسم گرما میں 60کروڑبھارتی بجلی سے محروم ہوگئے جو کہ حالیہ تاریخ میں بلیک آوٴٹ کا عالمی ریکارڈ ہے۔بھارت میں40کروڑ افراد مستقل بجلی سے محروم ہیں ۔ بھارت کے مجوزہ ہائیڈرو منصوبے مکمل ہو گئے تو بھارتی ہائیڈرو پاور صلاحیت سات ہزار سے گیارہ ہزار میگاواٹ سے دوگنا ہو جائے گی اور 2030 تک قومی ضروریات کی چھ فی صد کو پورا کرے گی۔بھارتی حکومت کی طرف سے ڈیم بنانے کا جواز یہ دیا جاتا ہے کہ ا س سے ضرورت مندوں کو بجلی فراہم ہوگی اور کول پاور پلانٹس سے نکلنے والی کاربن ڈائی آکسائیڈ سے بھی بچاوٴ ممکن ہو گا۔ سائنسدان اور شہری ڈیم بنانے کے حکومتی منصوبوں پر سیخ پا ہیں کہ اس سے انہیں بے گھر کردیا جائے گا اور ہمالیہ کا ایکو نظام تباہ ہوجائے گا۔ ان ڈیموں کی تعمیر سے بے گھر افراد کے لیے مناسب معاوضے کی کوئی ضمانت نہیں دی گئی۔ان میں زیادہ تر منصوبے مناسب ماحولیاتی سروے کے بغیر شروع کیے جا رہے ہیں۔محققین کے مطابق ان منصوبوں کی کوئی سائنسی یا کمیونٹی پالیسی اجازت نہیں دیتی اور بھارت کے لئے ان منصوبوں کا شروع کرنا بہتر نہیں ہوگا۔ اس سے نہ صرف ماحولیاتی نظام بگڑے گا بلکہ جنگلی حیات پر بھی اثرات مرتب ہوں گے۔ہمالیہ میں ڈیم کی تعمیر سے سو ایکڑ کے جنگلات زیر آب آجائیں گے ۔ بھارتی حکومت اپنے شہریوں کے کسی اور جگہ بسانے میں بھی کوئی دلچسپی نہیں رکھتی۔ دنیا میں چین کے بعد بھارت دوسرابڑا ملک ہے جو ڈیم کی دوڑ میں ہے۔ بے گھر لوگوں کو مناسب رہائشیں نہ دینے سے بھارت میں ان ہائیڈرو پاور کے خلاف شدید مذاحمت پیدا ہوگی۔ماحولیاتی تبدیلیاں آئندہ شدت سے رونما ہوں گی ۔ ان ڈیموں کی تعمیر سے دنیا کے دو بڑے دریا براہماپترا اور دریائے سندھ میں پانی کی کمی ہو جائے گی جس سے بجلی کی پیداواری صلاحیت کم ہو جائے گی اور ڈیم کے مقاصد بھی ناکامی سے دوچار ہوں گے۔ بھارت میں ناقص گرڈ اسٹیشن اور بجلی چوری کی وجہ سے سالانہ 20سے30فی صد بجلی کا زیاں ہو تا ہے۔ بھارت اس پر قابو پاکر ڈیم کی تعداد کو کم کرسکتا ہے۔ ڈیم کی تعمیر سے ہمالیہ کی وادی متاثر ہو گی۔27ڈیم گھنے جنگلات کو نقصان پہنچائیں گے۔