گلگت بلتستان: ایل اے 13استور 1 کے ضمنی انتخاب کا سرکاری نتیجہ پھر تعطل کا شکار

فوٹو: فائل
فوٹو: فائل

گلگت بلتستان  اسمبلی کے حلقہ  جی بی ایل اے 13 استور 1کی نشست پر ہونے والے ضمنی انتخاب کا سرکاری نتیجہ ایک بار  پھر تعطل کا شکار ہوگیا۔

سپریم اپیلٹ کورٹ جی بی نے چیف کورٹ کے 19 ستمبر کے فیصلے کو معطل اور  الیکشن کمیشن کو اپنی کارروائی جاری رکھنےکا حکم دے دیا۔

خیال رہے کہ یہ نشست سابق وزیراعلیٰ خالدخورشید کی جعلی ڈگری کیس میں نااہلی کے بعد خالی ہوئی تھی۔ تحریک انصاف کی جانب سے نااہل ہونے والے وزیراعلیٰ کے والد خورشید  خان کو  ٹکٹ دیا گیا تھا۔

9 ستمبرکو  ہونے والے ضمنی الیکشن کے غیر حتمی غیر سرکاری نتائج کے مطابق  تحریک انصاف کے امیدوار  نے واضح برتری حاصل کی تھی تاہم ن لیگ کے امیدوار کی درخواست پرچیف الیکشن کمشنر نے اس نشست کا حتمی اور سرکاری نتیجہ روک دیا تھا، ن لیگ کے امیدوار رانا فرمان نے حلقے میں تعمیراتی کام کے لیے رشوت اور ووٹ حاصل کرنےکے لیے پانی کے پائپ کی تقسیم کا الزام لگایا تھا۔

تحریک انصاف نے نتائج روکنےکے فیصلےکے خلاف چیف کورٹ گلگت بلتستان سے رجوع کیا تھا۔

چیف کورٹ گلگت بلتستان  نے 19 ستمبر کو الیکشن کمیشن کا نتائج روکنےکا نوٹی فکیشن معطل کردیا  تھا۔

چیف کورٹ کے حکم پر الیکشن کمیشن نے 28 ستمبر کو  حتمی نتیجہ جاری کیا تھا تاہم امیدوار کی کامیابی کا حتمی اعلان اور نوٹیفکیشن کا اجراء ہونا ابھی باقی تھا۔

سینیئرسول جج اور ریٹرنگ افسر  نے چیف کورٹ کے فیصلےکے بعد جی بی ایل اے 13 استور 1کے سرکاری نتائج کا اعلان کیا تھا جس کے مطابق پی ٹی آئی کے محمد خورشید خان کو 6 ہزار 644 ووٹ ملے تھے جب کہ ن لیگ کے فرمان علی نے 5 ہزار 414  ووٹ حاصل کیے تھے۔

اس فیصلے کے خلاف ن لیگی امیدوار نے سپریم اپیلٹ کورٹ گلگت بلتستان سے رجوع کیا  تھا۔

 آج سپریم اپیلٹ کورٹ نے کیس کی سماعت کےدوران الیکشن کمیشن کو الیکشن ایکٹ 17 کے سیکشن16 کے تحت کارروائی جاری رکھنےکا حکم دے دیا۔

مزید خبریں :