10 نومبر ، 2023
اسرائیل کی حکمران جماعت نے صحافیوں کو سنگین نتائج کی دھمکی دیتے ہوئے 7 اکتوبر کے حملوں کی کوریج کرنے والے صحافیوں کو بھی حملہ آور قرار دیدیا ہے۔
اسرائیل کی حکمران جماعت کے رکن اسمبلی اور اقوام متحدہ میں سابق اسرائیلی مندوب ڈینی ڈینن کا کہنا ہے کہ 7 اکتوبر کے روز اسرائیل پر حماس کے حملے کی ویڈیوز اور تصاویر بنانے والے صحافیوں کے نام بھی اسرائیلی خاتمے کی لسٹ (elimination list) میں شامل کیے جائیں گے، یہ تمام لوگ بھی حملہ آور تصور کیے جائیں گے۔
نسل پرست اسرائیلی حکمران جماعت کی جانب سے صحافیوں کو دی گئی دھمکیاں ایک پرو اسرائیل آؤٹ لیٹ کی جانب سے حملوں کے وقت صحافیوں اور فوٹو جرنلسٹوں کی موجودگی پر سوالیہ نشان لگانے بعد سامنے آئی ہیں۔
حماس حملوں کی پہلے مرحلے میں صحافیوں کی عدم موجودگی کے حقائق کے برعکس اسرائیلی آؤٹ لیٹ نے الزام عائد کیا تھا کہ 7 اکتوبر کے حملے کی تصاویر اور ویڈیوز بنانے والے صحافی اور فوٹو جرنلسٹ حملوں سے پیشگی آگاہ تھے جبکہ نیتن یاہو حکومت کے وزیر بینی گینٹز جیسے سیاستدانوں نے بھی صحافیوں کے حملوں میں ملوث ہونے پر زور دیا۔
صحافیوں اور فوٹو جرنلسٹوں نے اسرائیلی آؤٹ لیٹ اور سیاستدانوں کی جانب سے حملوں سے پیشگی آگاہ اور ملوث ہونے کے الزامات کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ ہم صرف اپنا کام کر رہے تھے۔
دوسری جانب میڈیا آرگنائیزیشنز کی جانب سے بھی صحافیوں کو دھمکانے اور جھوٹے الزامات لگاکر حراساں کرنے کی مذمت کرتے ہوئے اسرائیلی الزامات کو مسترد کردیا گیا ہے تاہم امریکی نشریاتی ادارے سی این این اور ایسوسی ایٹڈ پریس نے فری لانس فوٹو جرنلسٹوں سے بغیر وجہ بتائے اپنی راہیں جدا کرلی ہیں دوسری جانب نیویارک ٹائمز کی جانب سے اپنے فری لانس فوٹو جرنلسٹ کا بھرپور دفاع کیا گیا۔
اپنے بیان میں نیویارک ٹائمز کا کہنا تھا کہ فوٹوجرنلسٹ یوسف مسعود کے خلاف اسرائیلی الزامات بے بنیاد ہیں اور ان الزامات کا کوئی ثبوت پیش نہیں کیا جا رہا، فوٹو جرنلسٹ کے کام کا جائزہ لینے کے بعد یہ بات واضح ہو جاتی ہے کہ انہوں نے وہی کام کیا ہے جو ایک فوٹو جرنلسٹ ایسی بڑی خبر کے وقت کرتا ہے یعنی واقعات برپا ہوتے وقت انہیں ڈاکیومنٹ کرنا۔