وہ عام عادت جس نے بل گیٹس کو خود کو بدل کر آگے بڑھنے میں مدد فراہم کی

بل گیٹس / فائل فوٹو
بل گیٹس / فائل فوٹو

خود کو بدلنا بہت مشکل ہوتا ہے مگر ایک عادت نے مائیکرو سافٹ کے شریک بانی بل گیٹس کو بدلنے میں اہم کردار ادا کیا۔

درحقیقت اس عادت نے انہیں کمپیوٹر اور سافٹ وئیر کے محدود دائرے سے باہر نکال کر بین الاقوامی سطح پر فلاحی کاموں کے لیے تیار کیا۔

68 سالہ بل گیٹس نے حال ہی میں بتایا کہ '18 سے 40 سال کی عمر تک میں اپنے کام سے متعلق بہت جنونی تھا اور مائیکرو سافٹ کمپنی ہی میرے لیے سب کچھ تھی'۔

انہوں نے مزید بتایا کہ 'میں خوش قسمت ہوں کہ دیگر افراد نے مائیکرو سافٹ کو سنبھال لیا اور مجھے دنیا بھر کے طبی مسائل کے بارے میں پڑھنے اور جاننے کا موقع ملا'۔

دنیا کے امیر ترین افراد میں شامل بل گیٹس کو مطالعہ کرنا پسند ہے اور اس عادت نے اپنا کیرئیر بدلنے میں مدد فراہم کی۔

1997 میں بل گیٹس اور اس وقت ان کی اہلیہ ملینڈا گیٹس نے ایک مضمون پڑھا جس میں بتایا گیا تھا کہ دنیا بھر میں ہر سال لاکھوں بچے ایسے امراض کی وجہ سے انتقال کر جاتے ہیں جن کا علاج بہت آسانی سے ممکن ہے۔

جب وہ 2000 میں مائیکرو سافٹ کے چیف ایگزیکٹو کے عہدے سے الگ ہوئے تو انہیں مزید مطالعہ کرنے کا موقع ملا اور انہوں نے عالمی طبی بحران کے بارے میں تحقیق کرکے بل اینڈ ملینڈا گیٹس فاؤنڈیشن کی بنیاد رکھنے کا فیصلہ کیا۔

انہوں نے اس ادارے کو اپنی توجہ کا مرکز بنایا اور مطالعے کی عادت سے انہیں طبی مسائل کا تجزیہ کرکے ان شعبوں کی شناخت کرنے میں مدد ملی، جس میں سرمایہ لگا کر وہ لوگوں کی مدد کرسکتے تھے۔

2017 میں ایک انٹرویو کے دوران انہوں نے بتایا کہ مطالعے سے دنیا کے بارے میں جاننے کا تجسس بڑھتا ہے اور اسی سے انہیں کیرئیر اور گیٹس فاؤنڈیشن کو آگے بڑھانے میں مدد ملی۔

2000 سے اب تک ان کا ادارہ طبی مسائل جیسے ایڈز، ملیریا اور تپ دق وغیرہ کی روک تھام کے لیے 53.8 ارب ڈالرز خرچ کرچکا ہے۔