پی ٹی آئی کی اسٹیبلشمنٹ کا پارٹی کے بیحد پرعزم کارکنوں سے مقابلہ

پی ٹی آئی میں ایسے الزامات بھی سامنے آ رہے ہیں کہ درجن بھر کیسز میں ٹکٹوں کی تقسیم میں بے ضابطگیاں ہوئی ہیں۔ فوٹو فائل
پی ٹی آئی میں ایسے الزامات بھی سامنے آ رہے ہیں کہ درجن بھر کیسز میں ٹکٹوں کی تقسیم میں بے ضابطگیاں ہوئی ہیں۔ فوٹو فائل

اسلام آباد: آئندہ عام انتخابات کیلئے ٹکٹوں کی تقسیم کے معاملے پر پی ٹی آئی کے اندر ایک ہلچل مچی ہوئی ہے جو خصوصی طور پر خیبر پختونخوا میں دیکھی جا سکتی ہے جہاں با اثر پارٹی رہنماؤں کے ایک گروپ (جس میں شامل کچھ لوگ وزارت اعلیٰ کے عہدے پر پہنچنے کا خواب دیکھ رہے ہیں) کو صوبائی نشتوں کیلئے ٹکٹ نہیں دیے گئے لیکن انہیں قومی اسمبلی کی نشستوں پر الیکشن لڑنے کیلئے ٹکٹ دیے گئے ہیں۔

پی ٹی آئی کے ذرائع کے مطابق، خیبر پختونخوا میں وزارت اعلیٰ کے عہدے کا خواب دیکھنے والے تمام با اثر پارٹی رہنماؤں کو قومی اسمبلی کی نشستوں کیلئے ٹکٹ دیے گئے ہیں تاکہ 8؍ فروری کو پارٹی کے الیکشن جیتنے کی صورت میں صوبے کے وزیر اعلیٰ کے عہدے تک پہنچنے کیلئے علی امین گنڈا پور کا راستہ ہموار کیا جا سکے۔

پارٹی کے اندر جاری اس رسہ کشی کا بغور جائزہ لینے والے پارٹی رہنماؤں میں سے ایک نے دی نیوز سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ یہ پی ٹی آئی کی اسٹیبلشمنٹ کا پارٹی کے حد سے زیادہ پرعزم کارکنان کے ساتھ جھگڑا ہے۔

قومی اسمبلی کا ٹکٹ حاصل کرنے والے رہنماؤں میں سے ایک کا کہنا تھا کہ ایسے الزامات بھی سامنے آ رہے ہیں کہ درجن بھر کیسز میں ٹکٹوں کی تقسیم میں بے ضابطگیاں ہوئی ہیں۔

پی ٹی آئی کے ذرائع کا کہنا ہے کہ اسد قیصر، عاطف خان، شاہ فرمان، شہرام ترکئی، جنید خان اور شہریار خان آفریدی جیسے لوگوں کو صوبائی اسمبلی کی نشستوں کیلئے ٹکٹ نہیں دیا گیا اور پارٹی نے اُن سے صرف قومی اسمبلی کی نشست پر الیکشن لڑنے کیلئے کہا ہے۔

ابھی معلوم نہیں ہو سکا کہ ان میں سے کسی رہنما کو صوبائی اسمبلی کی نشست پر لڑنے کیلئے ٹکٹ دیا گیا ہے یا نہیں۔ یہ پارٹی رہنما احتجاج کر رہے ہیں کہ سینئر ہونے کے باوجود ٹکٹوں کی تقسیم کی مشق میں ان سے مشاورت تک نہیں کی گئی۔ ان لوگوں نے بانی چیئرمین عمران خان کو بھی پیغام پہنچایا ہے کہ انہیں ٹکٹوں کی تقسیم کے عمل پر بھروسہ نہیں ہے۔

ایک ذریعے نے عمران خان کو بھیجا جانے والا پیغام شیئر کیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ ’’یوتھ، انصاف اسٹوڈنٹس فیڈریشن، انصاف لائرز فورم، ویمن ونگ اور دیگر پارٹی کارکنان میں بدنظمی اور مایوسی پھیلی ہوئی ہے۔

پارٹی کی تقسیم کے معاملے پر ان لوگوں نے شدید تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے شکایات کی ہیں۔‘‘ پیغام میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ اسد قیصر، شہرام ترکئی، عاطف خان، شاہ فرمان، جنید خان اور شکیل خان نے تفصیلاً اس ایشو پر بات چیت کی ہے اور انہیں امیدواروں کی فہرست کا علم نہیں۔

پیغام میں مزید لکھا ہے کہ ’’ہم مل کر آپ سے مودبانہ گزارش کرتے ہیں کہ فوری طور پر شکایات کے ازالے کیلئے کمیٹی تشکیل دیں جو ان لوگوں کے تحفظات اور شکایات سنے اور آپ کی ہدایات کی روشنی میں نہ صرف مسئلے کا حل نکالے بلکہ پورا معاملہ آپ کے روبرو پیش کرے تاکہ پارٹی کو کسی بھی نقصان سے بچایا جا سکے۔‘‘

کے پی سے تعلق رکھنے والے پارٹی کے مایوس لوگوں کی نظر میں علیمہ خان، شبلی فراز، علی امین گنڈا پور، رؤف حسن اور حامد خان پی ٹی آئی کی اسٹیبلشمنٹ ہیں۔ ان پر الزام عائد کیا جاتا ہے کہ یہ لوگ پارٹی رہنماؤں اور کارکنوں کی شکایات سنے بغیر ہی فیصلے کرتے ہیں۔

پارٹی ٹکٹوں کی تقسیم پر پارٹی کے اندر ہونے والے احتجاج کے حوالے سے موقف جاننے کیلئے پی ٹی آئی کے انفارمیشن سیکریٹری رؤف حسن سے رابطہ کیا گیا تو وہ ناراض ہوگئے اور سوال کیا کہ کیا ایسے کسی احتجاج کے حوالے سے کوئی پریس ریلیز یا بیان جاری ہوا ہے۔

رؤف حسن نے دی نیوز کے ذریعے کی جانب سے فراہم کی گئی معلومات پر سوالات اٹھائے اور کہا کہ اس نمائندے کی معلومات بالکل غلط ہیں۔

مزید خبریں :