ایران اور پاکستان کی حدود کیخلاف ورزی تشویشناک کیوں ہے؟

فوٹو: فائل
فوٹو: فائل

پاکستان میں انتخابات ، سرحدی جھڑپیں،بحری خطرات بیک وقت نظر آرہے ہیں۔ ایسے نازک وقت میں مضبوط معیشت، قومی سلامتی کے ساتھ مستقل بنیادوں پرنظم و نسق چلانے کے لیے جامع حکمت عملی اورٹھوس اقدامات کی ضرورت ہے۔

گزشتہ کئی ماہ سے ملک کے اندرونی معاملات میں جس طرح کا عدم استحکام نظر آیا اس نے ملک میں ہونے والے عام انتخابات کے انعقاد کو غیریقینی صورت حال میں ڈال دیا تھا، سپریم کورٹ کے احکامات نے انتخابات کے انعقاد کو کسی حد تک یقینی بنانے کا اعتماد فراہم کیا لیکن خطے کی صورت حال نے معاملات کو فکر انگیز بنادیا ہے۔

معاشی صورتحال کے دباؤ میں ملک بیک وقت کتنے محاذوں پر لڑسکتا ہے اس کا اندازہ لگانا مشکل ہے۔ آئی ایم ایف ایک قسط جاری کرنے کے بعد دوسری کی شرائط مزید سخت کردیتا ہے اور مہنگائی کا طوفان عوام کو مزید مشکلات میں ڈال رہا ہے۔ سیاسی عدم استحکام اور افراتفری نے بھی مایوسی کی فضا قائم کردی ہے۔ عوام کا اعتماد اہم ترین اداروں پر قائم ہونا بہت ضروری ہے لیکن عدم اعتماد کی اس فضاء میں پڑوسی ممالک سے تعلقات میں بگاڑ معیشت کے لیے بڑا دھچکا بھی ثابت ہوسکتا ہے۔

 افغانستان سے تعلقات گزشتہ کئی ماہ سے اتار چڑھاؤ کا شکار ہیں، معاشی پالیسیوں کے تناظر میں اقدامات سے بہتری کی امید نظر آئی ہے۔

غیر قانونی مقیم غیر ملکیوں کی واپسی سے بھی کئی معاملات میں بہتری نظرآئی ہے۔

 ایسے ہی اقدامات ایران سے جڑی سرحدوں اور راہداریوں پر بھی کیے گئے جہاں بلوچستان اور دیگر صوبوں میں اسمگلنگ کے ذرائع کاٹنے کی کوششیں جاری ہیں۔ ایسے وقت میں ایران اور پاکستان کے سرحدی علاقوں میں کشیدگی اور دونوں ملکوں کی حدود میں خلاف ورزی تشویشناک ہے۔ ان حالات کو مزید کشیدہ ہونے سے بچانے کے لیے پاک ایران حکومتوں کے درمیان مصالحانہ رویے کی ضرورت ہے۔


جیو نیوز، جنگ گروپ یا اس کی ادارتی پالیسی کا اس تحریر کے مندرجات سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔