06 مارچ ، 2024
ایما زون کے مالک جیف بیزوز لگ بھگ 3 سال بعد 5 مارچ 2024 کو ایک بار پھر دنیا کے امیر ترین شخص بن گئے۔
2021 میں ٹیسلا اور اسپیس ایکس جیسی کمپنیوں کے مالک ایلون مسک نے ان سے یہ اعزاز چھینا تھا اور اس کے بعد سے جیف بیزوز دنیا کے امیر ترین افراد کی فہرست میں دوسرے یا تیسرے نمبر پر موجود تھے۔
مگر 2024 کے دوران ان کی دولت میں اب تک 20 ارب ڈالرز کا اضافہ ہوا ہے اور وہ 197 ارب ڈالرز کے ساتھ دنیا کے امیر ترین شخص ہیں۔
ان کے بعد فرانس کے برنارڈ آرنلٹ ہیں جو 195 ارب ڈالرز کے ساتھ دوسرے جبکہ ایلون مسک 192 ارب ڈالرز کے ساتھ تیسرے نمبر پر موجود ہیں۔
یعنی برنارڈ آرنلٹ اور ایلون مسک دونوں ہی آنے والے دنوں میں دنیا کے امیر ترین فرد کا اعزاز ایک بار پھر اپنے نام کر سکتے ہیں۔
مگر کیا آپ کو معلوم ہے کہ ایما زون کے بانی کی دولت میں ہر گھنٹے یا ایک دن میں کتنا اضافہ ہوتا ہے؟
یاہو فنانس کی ایک رپورٹ کے مطابق 2023 کے آغاز میں جیف بیزوز کے اثاثوں کی مالیت 107 ارب ڈالرز تھی جو سال کے اختتام تک 177 ارب ڈالرز تک پہنچ گئی۔
یعنی ایک سال کے دوران انہوں نے 70 ارب ڈالرز کمائے۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ جیف بیزوز نے 2023 میں اوسطاً ہر گھنٹے 79 لاکھ 90 ہزار 868 ڈالرز (2 ارب 23 کروڑ پاکستانی روپے سے زائد) کمائے۔
اسی طرح ان کی ایک دن کی آمدنی 19 کروڑ 17 لاکھ 80 ہزار 822 ڈالرز (53 ارب 59 کروڑ پاکستانی روپے سے زائد) رہی۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ امریکا میں ایک عام فرد زندگی بھر میں اوسطاً 17 لاکھ ڈالرز کماتا ہے جبکہ جیف بیزوز صرف 12.76 منٹ میں اتنا کما لیتے ہیں۔
آسان الفاظ میں ایک عام فرد زندگی بھر کام کرکے جتنا کماتا ہے، ایما زون کے بانی 13 منٹ سے بھی کم وقت میں اتنا کما لیتے ہیں۔
جیف بیزوز کی دولت میں بنیادی اضافہ ایما زون کے حصص سے ہوتا ہے۔
ایما زون سے ہٹ کر جیف بیزوز ایک خلائی کمپنی بلیو اوریجن کے بھی مالک ہیں جبکہ ایک اخبار واشنگٹن پوسٹ بھی ان کی ملکیت میں ہے۔
اس سے ہٹ کر بھی انہوں نے متعدد کمپنیوں میں سرمایہ کاری کی ہوئی ہے جبکہ وہ متعدد جائیدادوں کے مالک بھی ہیں۔
ماضی میں ایما زون کے بانی پر تنقید کی جاتی تھی کہ وہ بل گیٹس یا دیگر ارب پتی افراد کی طرح اپنی دولت کا بیشتر حصہ فلاحی کاموں کے لیے عطیہ کرنے کا وعدہ نہیں کررہے۔
مگر نومبر 2022 میں انہوں نے اپنی دولت کا زیادہ تر حصہ فلاحی کاموں کے لیے عطیہ کرنے کا اعلان کیا تھا۔
اس موقع پر ایک انٹرویو میں انہوں نے بتایا کہ وہ اپنی زندگی کے دوران دولت کا بڑا حصہ عطیہ کرنے کی منصوبہ بندی کررہے ہیں۔
انہوں نے مزید بتایا کہ وہ دولت کے بڑے حصے کو موسمیاتی بحران سے لڑنے اور انسانیت کو متحد کرنے والے افراد کی معاونت کے لیے وقف کرنے کی منصوبہ بندی کررہے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ دولت کو عطیہ کرنے میں سب سے مشکل چیز یہ تعین کرنا ہے کہ کس طرح اسے درست مقاصد کے لیے استعمال کیا جائے۔