72 سال تک مصنوعی پھیپھڑوں پر زندگی گزارنے والا شخص چل بسا

پولیو کا شکار ہونے پر پال الیگزینڈر کا گردن سے نیچے کا دھڑ مفلوج ہوگیا تھا— فوٹو: یوٹیوب/ مچ سمرز
 پولیو کا شکار ہونے پر پال الیگزینڈر کا گردن سے نیچے کا دھڑ مفلوج ہوگیا تھا— فوٹو: یوٹیوب/ مچ سمرز 

72 سال تک لوہے کے مصنوعی پھیپھڑوں کی مدد سے زندگی گزارنے والے پال الیگزینڈر 78 سال کی عمر میں انتقال کرگئے۔

لوہے کے پھیپھڑوں والے انسان (Iron Lung Man) کے نام سے مشہور باہمت امریکی شہری اپنے مفلوج جسم کے ساتھ وکیل بنے اور ان کی کتاب بھی شائع ہوئی۔ ان کا نام گنیز بک آف ورلڈ ریکارڈ میں ایک ایسے شخص کے طور پر شامل ہے جو طویل عرصے تک لوہے کے پھیپھڑے میں رہا۔

6 سال کی عمر میں پولیو کا شکار ہونے پر پال الیگزینڈر کا گردن سے نیچےکا دھڑ مفلوج ہوگیا تھا جس کے بعد وہ ایک مشین کے ذریعے سانس لینے پر مجبور تھے۔

پال الیگزینڈر کو معذور ہونے کے بعد مصنوعی پھیپھڑوں پر زندہ رکھا گیا تھا۔ یہ پھیپھڑے ایک چیمبر میں پمپ کے ساتھ منسلک تھے اور اس کے اندر دباؤ کو کم اور زیادہ کیا جاتا تھا جس سے مریض کے پھیپھڑے کام کرتے تھے۔

آہنی پھیپھڑوں کی اس ٹیکنالوجی کی ایجاد 1920 میں ہوئی تھی لیکن پولیو ویکسین کی ایجادکے بعد اس کا استعمال کم ہوتا گیا تھا اور 1955 میں ویکسین کے عام ہونے کے بعد اس ٹیکنالوجی کا استعمال تقریباً ترک کردیا گیا تھا۔

مزید خبریں :