پاکستان
26 فروری ، 2012

فوج، بیورو کریسی کی سیاست میں مداخلت برداشت نہیں، فضل الرحمان

فوج، بیورو کریسی کی سیاست میں مداخلت برداشت نہیں، فضل الرحمان

بہاولپور … سربراہ جمعیت علمائے اسلام مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ فوج، بیورو کریسی اور ایجنسیاں ناگزیر ہیں لیکن ان کی سیاست میں مداخلت برداشت نہیں، سیاست میں مداخلت کے رویئے نے ملک کے دو ٹکڑے کئے، وزیر دفاع کو کس نے حق دیا کہ وہ نیٹو سپلائی کی بحالی سے متعلق بیان دیں، یہ معاملہ ابھی پارلیمنٹ میں ہے۔سربراہ جے یو آئی (ف)مولانا فضل الرحمان بہاولپور میں اسلام زندہ باد کانفرنس کے عنوان سے جلسے خطاب کررہے تھے۔ انہوں نے کہا کہ فوج، بیورو کریسی اور انٹیلی جنس ادارے ملک کے لئے ناگزیر ہیں لیکن ان کے سیاست میں مداخلت، کسی کو حکومت میں لانا، کسی کو ہٹانا، کسی کو اسمبلیوں میں لانا اور کسی کو واپس بھیجنے جیسے اقدامات برداشت نہیں کئے جائیں گے، سیاست میں مداخلت کے رویئے کے باعث ہی ملک دو ٹکڑوں میں تقسیم ہوا۔ نیٹو سپلائی کی بحالی سے متعلق ان کا کہنا تھا کہ وزیر دفاع کو کیا حق ہے کہ وہ نیٹو سپلائی کی بحالی سے متعلق بیان دیں، یہ معاملہ پارلیمنٹ میں ہے اور وہ ہی اس پر فیصلہ کرے گی، انہوں نے کہا کہ میں کہتا ہوں کہ نیٹو کو سپلائی بحال نہیں ہونے دیں گے۔ انہوں نے کہا کہ ملکی سیاست میں قوم کوصرف نعرے دیئے گئے جن سے کبھی ملکی مسائل حل نہیں ہوتے، ملک مسائل سے دوچار ہے تاہم قوم کو سبز باغ دکھانے والوں کا حشر برا ہوگا، ہم ایک غلامی سے دوسری غلامی کی طرف چلے گئے ہیں۔ انہوں نے امریکی قرار داد کو پاکستان کے اندرونی معاملات میں مداخلت قرار دیتے ہوئے کہا کہ امریکا کی 6 ریاستیں بھی آزادی کا تقاضا کررہی ہیں، امریکا پہلے اپنی ان ریاستوں کو آزادی و خود مختاری دے، امریکا 2001ء سے لے کر 2011ء تک جنگی جرائم کا مرتکب رہا۔ ان کا کہنا ہے کہ بدقسمتی سے ملک کی آزاد خارجہ پالیسی موجود نہیں، ہم پچھلی کئی دہائیوں سے خارجہ پالیسی درآمد کر رہے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ پارلیمنٹ کے فیصلے سے پہلے نیٹو سپلائی بحال کرنا قوم کی توہین ہے، ملک اس وقت مشکل اور تشویشناک حالات سے گزر رہا ہے۔

مزید خبریں :