05 مئی ، 2024
پاکستان کے فاسٹ بولر محمد علی کا کہنا ہے کہ پڑھا لکھا کرکٹر ان پڑھ کرکٹر سے بہتر ہے کیونکہ علم والا اور جاہل کبھی برابر نہیں ہو سکتے۔
جیو نیوز کے ساتھ خصوصی انٹرویو میں محمد علی نے کہا کہ ریڈبال کرکٹ کے ذریعے وائٹ بال فارمیٹس کی تیاری آسانی سے ہو جاتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ٹیسٹ کرکٹ دراصل فٹنس اور اسکلز کا ٹیسٹ ہوتا ہے، میں نے پی ایس ایل میں کچھ الگ نہیں کیا، میرے لیے صرف بال کا رنگ تبدیل ہوا تھا۔
محمد علی کا کہنا تھا کہ وسیم اکرم، شعیب اختر اور وقار یونس کی بولنگ ویڈیوز دیکھتا ہوں جبکہ شین بانڈ اور ڈیل اسٹین میرے پسندیدہ فاسٹ بولرز ہیں۔ وسیم اکرم اور وقار یونس سے کئی بار بولنگ سے متعلق ٹیکنیکل سوالات بھی پوچھے۔
انہوں نے مزید کہا کہ میرا کام ڈومیسٹک کرکٹ میں پرفارمنس دینا ہے بیشک موقع ملے نہ ملے، میرے لیے ڈومیسٹک کرکٹ کی اہمیت ٹیسٹ میچ اور پی ایس ایل کے جتنی ہی ہے۔
فاسٹ بولر نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا پاکستان میں کبھی کھلاڑیوں کے لیے تعلیم کو ترجیحات میں شامل نہیں کیاگیا، یوتھ کے لیے ٹیلنٹ، محنت، ذہانت اور تعلیم کسی بھی فیلڈ میں کامیاب ہونے کے لیے ضروری ہیں۔
محمد علی کا کہنا تھا میرا نوجوان کھلاڑیوں کو پیغام ہےکہ کرکٹ کے ساتھ تعلیم پر بھی ضرور توجہ دیں، پڑھےلکھے کرکٹر کا اعتماد بھی زیادہ ہوتا ہے اور وہ چیزوں کو جلدی سیکھ بھی لیتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ پڑھا لکھا کرکٹر، ان پڑھ کرکٹر سے بہتر ہے کیونکہ علم والا اور جاہل کبھی برابر نہیں ہو سکتے۔