Time 07 جولائی ، 2024
دلچسپ و عجیب

وہ خاتون جو 75 منزل نیچے گرنے والی لفٹ کے حادثے میں کرشماتی طور پر زندہ بچ گئی

وہ خاتون جو 75 منزل نیچے گرنے والی لفٹ کے حادثے میں کرشماتی طور پر زندہ بچ گئی
یہ واقعہ چند دہائیوں قبل پیش آیا تھا / اسکرین شاٹ

ایسا کہا جاتا ہے کہ جسے اللہ رکھے، اسے کون چکھے اور یہ محاورہ اکثر درست ثابت ہوتا ہے۔

یعنی کوئی سوچ سکتا ہے کہ 75 منزلوں سے نیچے گرنے والے لفٹ میں موجود فرد زندہ بچ سکتا ہے؟

یقین کرنا مشکل ہوگا مگر چند دہائیوں قبل امریکی شہر نیویارک میں ایسا حیران کن واقعہ پیش آیا تھا۔

درحقیقت اس دن ایک خاتون 2 جان لیوا حادثات میں کرشماتی طور پر زندہ بچ گئی تھی۔

28 جولائی 1945 کو ایمپائر اسٹیٹ بلڈنگ سے ایک لڑاکا طیارہ پرواز کے دوران دھند کے باعث حادثاتی طور پر ٹکرا گیا۔

بیٹی لو اولیور نامی اس خاتون کے بچنے کی داستان 8 دہائیوں سے لوگوں کو دنگ کر رہی ہے کیونکہ ایمپائر اسٹیٹ بلڈنگ سے طیارہ ٹکرانے کے حادثے کے فوری بعد بھی وہ ایک لفٹ گرنے کے واقعے میں بھی زندہ بچ گئی تھیں۔

اس طیارے نے LaGuardia ائیرپورٹ پر اترنا تھا مگر دھند کے باعث ایسا ممکن نہیں ہوسکا تو ائیر ٹریفک کنٹرول نے اسے مین ہیٹن کی جانب بھیج دیا۔

اس پرواز کے دوران یہ طیارہ ایمپائر اسٹیٹ بلڈنگ کے شمالی حصے میں 78 سے 80 ویں منزل سے ٹکرایا۔

طیارے میں سوار 3 افراد اور عمارت میں موجود 11 افراد اس واقعے میں ہلاک ہوئے جبکہ عمارت میں آگ پھیل گئی۔

بیٹی لو اولیور کی عمر اس وقت 20 سال تھی اور وہ لفٹ آپریٹر کی حیثیت سے کام کر رہی تھیں۔

ان کی لفٹ حادثے کے وقت 80 ویں منزل پر رکی ہوئی تھی اور طیارہ ٹکرانے سے اتنا طاقتور دھماکا ہوا کہ وہ لفٹ سے اڑ کر باہر گرگئیں۔

آگ جلنے سے وہ زخمی ہوئیں اور جب امدادی ٹیمیں وہاں پہنچیں تو انہیں ایک دوسری لفٹ میں سوار کرایا گیا تاکہ انہیں نیچے منتقل کیا جاسکے۔

مگر امدادی ٹیموں کو معلوم نہیں تھا کہ لفٹ کی تاروں کو نقصان پہنچا ہے اور جیسے ہی وہ حرکت میں آئی، تاریں ٹوٹ گئیں اور لفٹ 75 منزل نیچے جاگری۔

بیٹی لو اولیور اس وقت ہوش میں تھیں اور انہوں نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ لفٹ تیزی سے نیچے گئی تو وہ کونے میں چلی گئیں۔

ایسا خیال کیا جاتا ہے کہ لفٹ میں ہوا کے دباؤ نے کیبن کی رفتار کو سست کر دیا تھا جبکہ لفٹ میں لگی چند تاریں ٹوٹی نہیں تھیں جن سے بھی خاتون کی زندگی بچ گئی۔

اس حادثے میں بیٹی لو اولیور شدید زخمی ہوئیں، خاص طور پر کمر اور گردن متاثر ہوئی۔

ان کا علاج چند ماہ تک چلتا رہا جس کے بعد وہ صحت مند ہوگئیں اور مزید 54 سال تک زندہ رہیں۔

مزید خبریں :