13 ستمبر ، 2024
امریکا کی ریاست ٹیکساس میں لاپرواہ ڈرائیور نےکراچی سے تعلق رکھنے والی پاکستانی طالبہ دانیا ظہیر کو روند ڈالا جس کے بعد حکومت اور کمیونٹی متحرک ہوگئی ہے۔
ہیوسٹن کی یونیورسٹی میں ایم بی اے کی طالبہ دانیا ظہیر گھر لوٹتے ہوئے سڑک پار کر رہی تھی کہ تیز رفتار گاڑی نےاسے روند ڈالا جس سے اس کے جسم کے مختلف حصوں کی چھ سے زائد ہڈیاں فریکچر ہوگئیں۔
آج آپریشن کے بعد واضح ہوسکے گا کہ دانیا ظہیر چلنے پھرنے کے قابل بھی ہوگی یا نہیں۔
کراچی سےتعلق رکھنےوالی طالبہ کا کہنا ہےکہ وہ اعلیٰ تعلیم حاصل کرنے کے سہانے خواب سجائے امریکا آئی تھی اور بہترین کارکردگی اور قابلیت کے سبب اساتذہ اسے ڈگری لینے کے بعد یونیورسٹی ہی میں ملازمت دینے کی پیشکش کرچکے تھے۔ اس کے تصور میں بھی نہ تھا کہ ایسا حادثہ پیش آئے گا۔
دانیا ظہیر نے کہا کہ کار سوار شخص اس قدر سنگدل تھا کہ اس نے پیچھے مڑ کر یہ تک نہ دیکھا کہ میں زندہ بھی بچی ہوں یا مرگئی۔ شدید تکلیف میں مبتلا دانیا کا کہنا تھا کہ اپنی جسمانی حالت دیکھ کر وہ زندگی سے مایوس ہوگئی ہے۔
صورتحال کا فوری نوٹس لیتے ہوئے نائب وزیراعظم اور وزیرخارجہ اسحق ڈار نے ٹیکساس میں پاکستان کے قونصل جنرل آفتاب چوہدری کو ٹیلی فون کیا اور انہیں ہدایت دی کہ اسپتال جاکر دانیا ظہیر کی عیادت کریں اور طالبہ کو کسی قسم کی کوئی پریشانی نہیں ہونی چاہیے۔
نائب وزیراعظم نے نمائندہ جیو نیوز کو بتایا کہ انہوں نے قونصل جنرل آفتاب چوہدری سے کہا ہے کہ اگر دانیا ظہیر کے اہل خانہ فوری طورپر ٹیکساس جانا چاہیں تو اس کے لیے ہر ممکن انتظامات کیے جائیں گے۔
اسحاق ڈار نے کہا کہ وہ دعا گو ہیں کہ ہیوسٹن میں حادثے کا شکار پاکستانی طالبہ کا آپریشن کامیاب ہو۔
اسحاق ڈار کی ہدایت پر آفتاب چوہدری فوری طورپر اسپتال پہنچے ، سابق وفاقی وزیر برائے پورٹ اینڈ شپنگ بابرغوری، امریکن پاکستانی ری پبلکن اور پولیس افسر علی شیخانی اور کمیونٹی کی دیگر شخصیات بھی اس موقع پر موجود تھیں۔
جیو نیوز سے بات کرتے ہوئے قونصل جنرل آفتاب چوہدری نے کہا کہ انہوں نے طالبہ کو حوصلہ دیا ہے اور اسے یقین دہانی کرائی ہے کہ وہ تنہا نہیں، دیار غیر میں حکومت پاکستان اس کا ہر ممکن خیال رکھے گی۔
پاکستانی امریکن پولیس افسر علی شیخانی نے بتایا کہ پولیس واقعہ کی سی سی ٹی وی ویڈیو حاصل کر رہی ہے اور یہ بظاہر ہٹ اینڈ رن کیس ہے، یقینی طور پر پولیس جلد ہی ملزم کو گرفتار کرکے قرار واقعی سزا دلوائے گی۔
پاکستانی امریکن کمیونٹی کی نامور شخصیت جاوید انور نے جیو نیوز سے بات کرتے ہوئے کہا کہ وہ نہ صرف دانیا ظہیر کا تمام تر علاج کرائیں گے بلکہ اس کے اہل خانہ کو بچی کی تیمار داری کے لیے امریکا بلانے کے اخراجات بھی ادا کریں گے۔
جاوید انور نے بتایا کہ انہوں نے اسپتال کو آگاہ کردیا ہے کہ طالبہ کو اس کے پیروں پر دوبارہ کھڑا کرنے کے لیے کوئی کسر نہ چھوڑی جائے۔
دانیا ظہیر کے اہل خانہ کراچی کے علاقے ڈیفنس فیزون کے رہائشی ہیں۔ دانیا کی والدہ صبا ظہیر نے جیو نیوز کو بتایا کہ ان کی بیٹی تین ماہ پہلے ہی امریکا گئی تھی۔ اس کا سیمسٹر اگست کے آخر میں شروع ہوا تھا۔ وہ اسکول اور کالج میں بھی نہ صرف انتہائی ہونہار طالبہ تصور کی جاتی رہی ہے بلکہ پوزیشن ہولڈر رہی ہے۔
دانیا ظہیر دو بھائیوں کی اکلوتی بہن ہے اور اس کے والد ملک ظہیر حسین ریٹائرمنٹ کی زندگی گزار رہے ہیں جبکہ ایک بھائی اہم عہدے پر تعینات ہیں۔یہ گھرانہ پنجاب سے سندھ منتقل ہوا ہے۔
صبا ظہیر کا کہنا تھا کہ وہ جلد از جلد بیٹی کے پاس جانا چاہتی ہیں تاکہ اپنی لخت جگر کو دیکھ سکیں اور اسکا حوصلہ بڑھا سکیں۔
انہوں نے نائب وزیراعظم اسحق ڈار، سابق وفاقی وزیر بابرغوری، پولیس افسر علی شیخانی اور پاکستانی امریکن فیلنتھروپسٹ جاوید انور سے اظہار تشکر کیا کہ انہوں نے بچی کے معاملے کا فوری نوٹس لیتے ہوئے ہر ممکن تعاون کی یقین دہانی کرائی ہے۔