22 فروری ، 2013
سبی… اپنے ثقافتی رنگ بکھیرتا سبی کاتاریخی میلا بھی شروع ہو گیا ہے۔پانچ روزہ میلے میں شرکت کے لیے ملک بھر سے لوگ سبی پہنچ رہے ہیں۔سن 1860 سے شروع ہونے والا سبی میلہ ملکی سطح پر اپنی شناخت بنا چکا ہے۔ یہ میلہ ہر سال فروری میں منعقد کیا جاتا ہے۔ میلے کے افتتاح پر ایک ہزار سے زائد طلبہ نے شاندار فلاور شو پیش کیا۔طلباء شاندار پی ٹی شو بھی پیش کیا اور قومی پرچم بنایا۔ اس موقع پر ثقافتی رقص نے لوگوں کے دل موہ لیے۔میلے میں جمپنگ، نیزہ بازی کے بھی مقابلے ہوئے۔ گھوڑوں کا خوبصورت ڈانس بھی لوگوں کی توجہ کا مرکز رہا۔میلے میں آئی سحرش اختر کا کہنا تھا کہ میں سبی میلا پہلی بار آئی ہوں یہاں بہت سی چیزیں دیکھیں، مجھے یہاں بہت مزہ آیا۔ مجھے میلے میں بہت مزہ آرہا ہے۔ ہم بہت سی چیزیں کھاتے پیتے ہیں۔ ہمیں بہت مزہ آتا ہے ہم لوگ جھولے بھی کھاتے ہیں۔ کراچی سے آئیصدف شیخ کا کہنا تھا کہبہت اچھا لگا میلا، کافی دیر بعد دیکھا بچوں اور بچیوں کا بیٹ کا بہت اچھا مظاہرہ تھا۔ بچوں نے پی ٹی شو بھی پیش کیا وہ بھی بہت منظم طریقے سے ہوا۔جو ہم نے شو دیکھے بچوں نے بہت اچھے سے پی ٹی شو کیا ہر چیز بہت اچھی ہے ۔ صوبائی سیکرٹری لائیواسٹاکنسیم لہڑی کا کہنا تھا کہ سبی میلے کی خاص بات یہاں لگائی جانیوالی مویشی منڈی ہے جس میں چاروں صوبوں سے بیوپاری بڑی تعداد میں شرکت کرتے ہیں۔ میلے کے دوران 40 سے 50 ہزار جانوروں کی خریدو فروخت سے اربوں روپے کا کاروبار کیا جاتا ہے۔ پچھلے سال کی طرح میلے میں 25سے 30 کروڑ روپے کا بزنس ہوتا ہے۔سبی کا تاریخی میلا جہاں ثقافت کے خوبصورت رنگ بکھیرتا ہے تو وہیں پر ملک بھر سے آنے والے لوگو ں کو تفریح اور روزگار کے مواقع پر فراہم کرتا ہے۔