26 اکتوبر ، 2024
پشاور کے حیات آباد انڈسٹریل اسٹیٹ میں ٹشو پیپرز کے کارخانے میں آگ بجھانے کے لیے ریسکیو 1122 کی گاڑیاں کم پڑگئیں جس پر دیگر اضلاع سے فائر فائٹرز اور گاڑیاں منگوائی گئیں۔
ذرائع کے مطابق آگ بجھانے کے لیے پشاور میں گاڑیاں کم پڑ گئیں جس پر مردان سمیت دیگر اضلاع سے گاڑیاں منگوائیں گئیں۔
ریسکیو 1122 کی 18 گاڑیاں اسلام آباد پولیس کی تحویل میں ہیں جبکہ 100 سے زائد ریسکیو اہلکار بھی اسلام آباد پولیس کی حراست میں ہیں، ریسکیو گاڑیاں اور اہلکار پی ٹی آئی کے ڈی چوک احتجاج میں سرکاری تحویل میں لی گئیں تھیں۔
ترجمان ریسکیو 1122 کے مطابق ریسکیو آپریشن جاری ہے، پلاسٹک کی وجہ سے آگ پر قابو نہیں پایا جا سکا، 20 سے زائد گاڑیاں اس وقت آگ بجھانے میں مصروف ہیں۔
جیو نیوز سے گفتگو میں پی ٹی آئی رکن صوبائی اسمبلی حاجی فضل الٰہی نے کہا کہ سرکاری گاڑیاں اور اہلکار وزیر اعلیٰ کے ساتھ ڈیوٹی پر گئے تھے جو اسلام آباد پولیس نے غیر قانونی طور پر اپنے قبضے میں لے لیے، وزیر اعلیٰ آج بھی چیف جسٹس کی حلف برداری کی تقریب میں گئے تھے، ان کی صلح ہوگئی ہے تو وفاقی حکومت کو بھی گرفتار اہلکار اور گاڑیاں خیر سگالی کے طور پر رہا کرنے چاہیےتھا۔
ان کا کہنا تھاکہ صوبے کو اس وقت ان گاڑیوں اور اہلکاروں کی اشد ضرورت ہے، یہ آفت زدہ اور دہشت گردی سے متاثرہ صوبہ ہے یہاں ہر وقت ان گاڑیوں اور اہلکاروں کی ضرورت پڑ سکتی ہے۔