Time 15 نومبر ، 2024
سائنس و ٹیکنالوجی

چینی مشن میں اکٹھے کیے گئے چاند کے تاریک حصے کے نمونوں کے اولین تجزیے کی تفصیلات جاری

چینی مشن میں اکٹھے کیے گئے چاند کے تاریک حصے کے نمونوں کے اولین تجزیے کی تفصیلات جاری
یہ چاند کے تاریک حصے کا ایک نمونہ ہے / فوٹو بشکریہ Xinhua

جون 2024 میں چین چاند کے قطب جنوبی سے نمونے اکٹھے کرکے زمین پر واپس لانے والا دنیا کا پہلا ملک بن گیا تھا۔

چینگ ای 6 نامی مشن چاند کے اس خطے کی سطح کے 1.9 کلوگرام نمونے زمین پر واپس لایا تھا۔

اب سائنسدانوں کی جانب سے ان نمونوں کے تجزیے کی پہلی تفصیلی رپورٹ جاری کی گئی ہے۔

ماہرین نے دریافت کیا کہ آتش فشانی چٹان کے نمونے 2.8 ارب سال پرانے ہے اور اس سے عندیہ ملتا ہے کہ جہاں یہ مشن لینڈ ہوا تھا وہاں زمانہ قدیم میں آتش فشاں متحرک تھا۔

اس حوالے سے 2 تحقیقی مقالے جرنل سائنس اور نیچر میں شائع ہوئے ہیں۔

سائنسدانوں نے دریافت کیا کہ چاند کے تاریک حصے کی عمر حیران کن طور پر زمین سے نظر آنے والے حصے کے مقابلے میں کم ہے۔

اس سے قبل ناسا کے اپولو پروگرام اور روس کے لونا پروگرام کے تحت اکٹھے کیے گئے نمونوں میں دریافت ہوا تھا کہ چاند کے روشن حصے کی آتش فشانی چٹانوں کی عمر 3 ارب سال سے زائد ہے۔

تحقیق میں یہ بھی دریافت کیا گیا کہ چاند کے قطب جنوبی کے نمونوں میں وہ مخصوص ریڈیو ایکٹو عناصر بھی موجود نہیں جو پرانے نمونوں میں دیکھنے میں آئے۔

ایک تحقیق میں شامل ماہرین نے بتایا کہ چینگ ای 6 کی جانب سے اکٹھے کیے گئے نمونوں کی عمر حیران کن ہے جبکہ ان میں ریڈیو ایکٹو عناصر بھی شامل نہیں، جس سے یہ سوال پیدا ہوتا ہے کہ یہ لاوا کیسے اور کیوں بنا۔

چینی مشن میں اکٹھے کیے گئے چاند کے تاریک حصے کے نمونوں کے اولین تجزیے کی تفصیلات جاری
ان نمونوں پر 2 تحقیقی رپورٹس کے نتائج جاری کیے گئے ہیں / فوٹو بشکریہ Xinhua

دوسری تحقیق میں شامل سائنسدانوں نے بتایا چینگ ای 6 کے نمونوں سے ہمیں چاند کے روشن اور تاریک حصوں کے فرق کو جاننے کا موقع ملے گا۔

انہوں نے کہا کہ چاند کے روشن اور تاریک حصوں کا عدم تناسب اب بھی ایک معمہ ہے۔

اس تحقیقی ٹیم نے 2 چھوٹے نمونوں میں 108 آتش فشانی ذرات کو دریافت کیا جن میں سے بیشتر ذرات 2.8 ارب سال پہلے کے تھے۔

مگر انہوں نے یہ بھی دریافت کیا کہ ایک ذرہ 4.2 ارب سال پرانا تھا۔

ماہرین کے مطابق دونوں تحقیقی رپورٹس سے عندیہ ملتا ہے کہ چاند پر لاوا بہنے کا عمل زیادہ طویل عرصے تک جاری رہا تھا، مگر ہمیں یہ معلوم نہیں ایسا کیوں ہوا کیونکہ چاند زیادہ بڑا نہیں اور اسے بہت تیزی سے ٹھنڈا ہو جانا چاہیے تھا۔

خیال رہے کہ 3 مئی کو چینگ ای مشن چاند کی جانب روانہ ہوا تھا اور 2 جون کو چاند کی اس سائیڈ پر اترا جو زمین سے کبھی نظر نہیں آتی۔

اس مشن کے لینڈر نے چاند کے قطب جنوبی کے شمال مشرقی خطے میں واقع Pole-Aitken Basin پر لینڈ کیا اور 2 دن تک وہاں کی سطح اور چٹانوں سے نمونے اکٹھے کیے۔

نمونے اکٹھے کرنے کے بعد ای 6 مشن کے لینڈر نے چاند کی سطح سے پرواز کرکے چاند کے مدار میں موجود آربٹر سے جڑنے میں کامیابی حاصل کی۔

اس کے بعد چینگ ای 6 مشن نے زمین واپسی کا سفر شروع کیا جو 20 دنوں میں مکمل ہوا۔

مزید خبریں :