26 فروری ، 2013
اسلام آباد…قومی اسمبلی میں حکومت کی طرف سے عجلت میں قانون سازی کی کوشش پر اتحادی جماعت اے این پی کی پارلیمانی لیڈربشریٰ گوہرنے تحفظات کااظہارکیاہے، ان کاکہناہے کہ قومی اسمبلی کے قواعدوضوابط کوخاطرمیں لایاجائے،فیصل کریم کنڈی کی زیر صدارت قومی اسمبلی اجلاس میں نجی کاروائی کا دن تھا ، پیپلز پارٹی کی رکن یاسمین رحمان نے اسلام آباد میں کیپٹل یونیورسٹی کے قیام کا بل 2013 پیش کیااور ساتھ ہی قواعدمعطل کر کے اس کی منظوری کی تحریک بھی پیش کردی۔ وفاقی وزیر تکنیکی تربیت و تعلیم شیخ وقاص اکرم نے اس کی مخالفت نہ کی۔ اے این پی کی رکن بشریٰ گوہر نے اعتراض کرتے ہوئے کہاکہ عجلت میں قانون سازی نہ کی جائے،بل پڑھنے کا موقع دیں۔ پیپلز پارٹی کی رکن شازیہ مری نے یاسمین رحمان کی حمایت کی جبکہ چیف وہپ سید خورشید شاہ کاکہناتھاکہ عجلت نہیں کی جا رہی،بل ماضی میں قائمہ کمیٹیوں میں زیر بحث رہے ہیں۔ رائے شماری کے بعد ایوان نے بل کی منظوری دیدی۔ایم کیو ایم کے ایس اقبال قادری نے پاکستان ادارہ انضباط نفسیات بل 2012 پر قائمہ کمیٹی کی رپورٹ منظوری کے لیے پیش کی،ایک بارپھرقواعدکومعطل کیاگیاتوبشریٰ گوہر نے تحفظات ظاہرکیے جبکہ ن لیگ کے احسن اقبال نے بل میں موجودخامیوں کی نشاندہی کی۔اس بار خورشید شاہ عجلت میں قانون سازی کا دفاع نہ کرسکے اور اتفاق رائے پیدا ہونے تک بل کی منظوری موخرکردی گئی۔