Time 29 مئی ، 2025
دنیا

اسرائیل نے مقبوضہ مغربی کنارے میں 22 نئی غیر قانونی یہودی بستیوں کے قیام کا اعلان کردیا

اسرائیل نے مقبوضہ  مغربی کنارے میں 22 نئی غیر قانونی یہودی بستیوں کے قیام  کا اعلان کردیا
فوٹو: فائل

اسرائیل نے اپنے جارحانہ عزائم پر عمل کرتے ہوئے مقبوضہ مغربی کنارےمیں یہودیوں کی آبادکاری بڑھانے کے لیے مزید 22 غیر قانونی یہودی بستیاں قائم کرنے کا اعلان کردیا۔

اسرائیلی وزیر دفاع  اسرائیل کاٹز اور وزیر خزانہ بیزلیل اسموتریچ نے اس فیصلے کا اعلان کیا۔ اسرائیل کاٹز نے کہا کہ یہ اقدام مقبوضہ مغربی کنارے پر اسرائیل کا قبضہ مضبوط بنائے گا یہ ایک اسٹریٹجک اقدام ہے جو اسرائیل کے لیے خطرہ بننے والی فلسطینی ریاست کے قیام کو روکتا ہے۔

بیزلیل سموٹریچ جو خود ایک غیر قانونی بستی میں رہائش پذیر ہیں اور مقبوضہ مغربی کنارے کے اسرائیل کے ساتھ الحاق کے حامی ہیں نے اس اقدام کو تاریخی فیصلہ قرار دیا ہے۔

اسرائیلی وزیر اعظم بنیامین نیتن یاہو کی جماعت لیکود پارٹی نے ایک بیان میں اسے اہم فیصلہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ اقدام اردن کی سرحد کے ساتھ اسرائیلی کنٹرول کو مضبوط بناتا ہے۔

خیال رہے کہ اسرائیل پہلے ہی مقبوضہ مغربی کنارے میں 100 سے زائد غیر قانونی یہودی بستیاں تعمیر کر چکا ہے جن میں تقریباً 5 لاکھ یہودی آباد ہیں۔ ان بستیوں میں چھوٹی آؤٹ پوسٹس سے لے کر جدید انفراسٹرکچر والی بڑی آبادیاں بھی شامل ہیں۔

مقبوضہ مغربی کنارے میں 30 لاکھ سے زائد فلسطینی آباد ہیں جو اسرائیلی فوجی قبضے کے تحت زندگی گزار رہے ہیں جبکہ فلسطینی اتھارٹی کو صرف محدود علاقوں میں حکومتی اختیارات حاصل ہیں۔

فلسطینی عوام مغربی کنارے، مشرقی یروشلم اور غزہ کو اپنی مستقبل کی ریاست کا لازمی حصہ تصور کرتے ہیں۔

مزید خبریں :