14 جولائی ، 2013
کراچی…محمد رفیق مانگٹ…اداس گیت سننے سے خوشگوار جذبات متحرک ہوسکتے ہیں۔ ناخوشگوار واقعات سے پیدا ہونے والے منفی اثرات کو اداس موسیقی سن کر ختم کیا جا سکتا ہے۔ کوئی بھی شخص جب کسی منفی تجربے سے گزرتاہے تو غمگین یا غصیلی موسیقی سننے کو ترجیح دیتا ہے۔امریکی اخبار نے جاپانی سائنس دانوں کی تحقیق کے حوالے سے لکھا ہے کہ اداس نغمے اور غمزدہ موسیقی سننے سے خوشگوار جذبات اور رومانوی احساسات جنم لے سکتے ہیں۔اداس موسیقی یا پرسوز نغموں کی طرح فن سے جو اداسی متحرک ہوتی ہے وہ اس اداس صورت حال کی طرح نہیں ہوتی جو زندگی کے حقیقی ناخوشگوار واقعات سے پیدا ہوتی ہے۔یہی وجہ ہے کہ اداس گیت یا موسیقی سے جذبات کو جو تحریک ملتی ہے اس کا براہ راست زندگی پر کوئی برا اثر نہیں پڑتا اور نہ اس سے کوئی نقصان کا اندیشہ یا خطرہ ہوتا ہے جیسا کہ زندگی کے کسی حقیقی واقعے سے خطرہ لاحق ہوتا ہے۔لہذا پرسوز نغموں اور اداس موسیقی سے لطف اندوز ہوسکتے ہیں۔محققین نے اپنی تحقیق میں لکھا کہ اگر ہم روزمرہ زندگی کے ہاتھوں کسی ناخوشگوار جذبات کا شکار ہو جاتے ہیں تو اداس موسیقی سننے سے ان منفی جذبات کا خاتمہ کیا جاسکتا ہے۔جاپان کی ٹوکیویونی ورسٹی اور ریکن برین سائنس انسٹی ٹیوٹ کے سائنس دانوں کی یہ تحقیق نفسیات کے ایک جریدے Frontiers in Psychology میں شائع کی گئی، اس تحقیق میں 44لوگوں کو شامل کیا گیا جن میں کچھ موسیقار اور کچھ ایسے لوگ بھی تھے جو موسیقی کی کوئی خصوصی تربیت کے حامل نہیں تھے۔شرکاء کو خوشی اور غمی کے گیت سنائے گئے۔ محققین نے موسیقی سنتے ہوئے جذبات سے متعلقہ 62مختلف الفاظ اور محاورات پر شرکاء کے جذبات اور احساسات کامطالعہ کیا۔موسیقی سنتے ہوئے جذبات زیادہ دکھی اورالمناک لگتے ہیں جب کہ حقیقی جذبات زیادہ رومانوی اور کم المناک محسوس ہوتے ہیں۔