07 اکتوبر ، 2013
نیویارک…بجٹ تجازع کے باعث امریکا میں وفاقی اداروں کی بندش کا آج چھٹا دن ہے۔ دو مختلف معاملوں پر ضروری قانون سازی نہ ہونے کے باعث نا صرف معیشت کو 30 کروڑ ڈالریومیہ کا نقصان ہورہا ہے بلکہ امریکی حکومت کے ڈیفالٹ کرجانے کا خدشہ پیدا ہوگیا ہے۔امریکا میں یکم اکتوبر سے شروع ہونے والے مالی سال کا بجٹ حزب اقتدار اور حزب اختلاف کے درمیان انا کی جنگ کا شکار ہوگیا۔ نتیجہ یہ ہوا ہے کہ یکم اکتوبر سے قانون کے تحت ایسے وفاقی اداروں اور منصوبوں کی فنڈنگ رک گئی جن کے لیے رقم پہلے سے مختص نہ تھی یا جن کا تعلق قومی سلامتی سے نہیں تھا۔ ایسے میں وفاقی اداروں کو یا بند کردیا گیا یا انتہائی ضروری ملازمین کے علاوہ باقی کو گھر بھیج دیا گیا۔ اس وقت 8 لاکھ وفاقی ملازمین بغیر تنخواہ گھر بیٹھے ہیں جبکہ 13 لاکھ بغیر تنخواہ کے کام کررہے ہیں۔ معیشت کو بھی 30 کروڑ ڈالر یومیہ کا جرمانہ بھرنا پڑ رہا ہے۔لیکن ایک اور مسئلہ اس سے بھی زیادہ سنگین ہے جس کا اثر پوری دنیا کو اپنی لپیٹ میں لے سکتا ہے۔ فی الحال ایک قانون کے تحت حکومت اپنے قرض کو 16 ہزار 700 ارب ڈالر سے زیادہ نہیں بڑھا سکتی، مگر یہ حد 17 اکتوبر کو عبور ہوجائے گی اور امریکی حکومت نیا قرض نہیں لے پائی گی۔ امریکی حکومت اخراجات کے لیے قرض پر بھاری انحصار کرتی ہے۔ نئی قانون سازی نہیں ہوئی تو حکومت کی ضروری اخراجات کرنے اور پرانے ادھار پر سود کی ادئیگی کی صلاحیت پر کاری ضرب لگے گی۔ صورت حال کے باعث امریکا ڈیفالٹ کرسکتا ہے جس کا اثر عالمی معیشت کے لیے انتہائی بھیانک ہوگا۔ چند مہینے قبل بھی امریکا ڈیفالٹ کے قریب آچکا تھا مگر قانون سازی کے ذریعے مسئلہ ٹال دیا گیا تھا۔ایک دوسرے کے ساتھ سمجھوتا کرنے کے باعث امریکا میں جمہوریت کامیاب ہے مگر گزشتہ چند مہینوں میں عوامی نمائندوں کے درمیان انا کی جنگ نے دوسری بار امریکا کو ڈیفالٹ کے قریب پہنچا دیا ہے اور دنیا بھر میں سرمایہ کاروں کا امریکا پر اعتماد بری طرح متزلزل ہوگیا ہے۔