17 دسمبر ، 2013
واشنگٹن…واشنگٹن ڈسٹرکٹ عدالت نے امریکی خفیہ ایجنسی کی جانب سے شہریوں کے فون ریکارڈ کی جاسوسی کو ممکنہ طور پر آئین کے خلاف قرار دے دیا۔ واشنگٹن کی ڈسٹرکٹ کورٹ میں 2 شہریوں نے جاسوسی پروگرام کے خلاف درخواست دائر کی تھی۔ جج نے اپنے فیصلے میں کہا ہے کہ نیشنل سیکیورٹی ایجنسی کی جانب سے بڑے پیمانے پر شہریوں کی جاسوسی سے ان کی نجی زندگی اتنی متاثر ہوتی ہے کہ یہ ممکنہ طور پر غیرآئینی لگتا ہے۔ حکومت کی جانب سے اپیل کے پیش نظر فیڈرل جج نے اپنا فیصلہ محفوظ کرلیا ہے۔ قانونی ماہرین کے مطابق اگر اپیل کے بعد بھی فیصلہ برقرار رکھا گیا تو امریکی حکومت کو جاسوسی پروگرام بند کرنا پڑے گا یا اعلیٰ عدالت سے اس کی منظوری لینی پڑے گی۔ جج نے اپنے فیصلے میں مزید لکھا ہے کہ محکمہ انصاف یہ ثابت کرنے میں ناکام رہا کہ شہریوں کی جاسوسی سے دہشت گردی کا کوئی بڑا منصوبہ روکنے میں مدد ملی ہو۔