دلچسپ و عجیب
04 فروری ، 2014

ٹرکوں پر گل کاری کا کام دنیا بھر میں پاکستان کی شناخت

ٹرکوں پر گل کاری کا کام دنیا بھر میں پاکستان کی شناخت

ملتان…ملک بھر کی سڑکوں پر ہزاروں پرانے ٹرک رواں دواں نظر آتے ہیں جن سے لاکھوں افراد کا روزگار وابستہ ہے۔ یہ ٹرک ملکی معیشت میں اہم کردار ادا کر تے ہیں تاہم اب ان ٹرکوں کا رواج ختم ہونے لگا ہے جس کے باعث ان پر کی جانے والی گل کاری کا فن بھی دم توڑ رہا ہے۔ ٹرک کی باڈی تیار کرنے کے لیے لوہے کا سامان بنانے والا یہ 55 سالہ شخص حاجی رحیم بخش 1971ء میں اپنے آباواجداد کے ساتھ ڈیرہ اسماعیل خان سے ملتان منتقل ہوا اور 1975ء سے ٹرک کی باڈی بنانے کے روزگار کا آغاز کیا۔ رحیم بخش کے مطابق اس کی ڈھلتی عمر کے ساتھ ساتھ اس کے اس روزگار کا سورج بھی اب غروب ہوتا جا رہا ہے، مہنگائی کی وجہ سے لوگ اب یہ کام نہیں کرواتے۔ برطانیہ سے امپورٹ کیے جانے والے ان ٹرکوں کی درآمد 1986ء کے بعد بند ہو گئی تھی تاہم پاکستانی کاریگروں اور مستریوں کی وجہ سے یہ ٹرک سڑکوں پر رواں دواں ہیں اور ان پر سجا ٹرک آرٹ پاکستانی ثقافت کو اجاگر کرتا ہے۔ ٹرک کی باڈی مختلف مراحل میں بڑی مہارت سے تیار کی جاتی ہے۔ لکڑی، پلاسٹک کے کام کے بعد ان پر آئل پینٹنگ سے گل کاری کی جاتی ہے۔ موروں، عقابوں، پھولوں اور قدرتی مناظر کی رنگارنگ تصویریں زیادہ تر دیکھنے کو ملتی ہیں۔ ٹرک آرٹ دنیا بھر میں پاکستان کی شناخت ہے۔ ٹرک چلانے والوں کے مطابق باڈی پر نقش نگاری سے ٹرک کی خوبصورتی میں کئی گنا اضافہ ہو جاتا ہے۔نقش نگاری کا یہ کام ٹرکوں اور بسوں کے علاوہ رکشوں پر بھی ملتا ہے ۔ٹرکوں کی آرائش و زیبائش کے کام کو اپنے روزگار کا ذریعہ بنانے والے ان ماہر کاریگروں کا کام پاکستان ہی نہیں بیرون ملک سے آنے والے سیاحوں کو بھی متاثر کرتا ہے۔

مزید خبریں :