پاکستان
12 فروری ، 2014

مذاکرات کے دوران حملے کرنے والے گروپس سے بات کررہے ہیں، طالبان شوریٰ

مذاکرات کے دوران حملے کرنے والے گروپس سے بات کررہے ہیں، طالبان شوریٰ

پشاور…طالبان شوریٰ مذاکرات کے دوران حملے کر نے والوں سے بات کر رہی ہے، پشاور دھماکوں کی ذمے داری قبول کرنے والے دو گروپس سے بھی بات کرلی اور ان پر واضح کردیا کہ حکومت کے ساتھ مذاکرات جاری ہیں۔رابطہ کار کمیٹی نے حکومتی کمیٹی کو بتادیاہے۔ حکومت اور کالعدم تحریک طالبان کے درمیان مذاکراتی عمل کے آغاز کے ساتھ خیبر پختونخوا کے شہر پشاور میں خودکش حملوں اور بم دھماکوں کا ایک نیا سلسلہ شروع ہوا ہے ۔تاہم ان تمام واقعات سے کالعدم تحریک طالبان مسلسل لا تعلقی کا اظہار کررہی ہے۔اندرون خانہ حکومت ، طالبان اور رابطہ کار کمیٹی کے درمیان کیا بات چیت ہوئی ؟آج کا اہم سوال بن چکا ہے ان معاملات سے باخبرذزرائع کا کہنا ہے کہ طالبان رابطہ کمیٹی میں شامل پروفیسر ابراہیم اورکو ارڈینیٹر یو سف شاہ کو طالبان کی سیاسی شوریٰ نے جنگ بندی کا یقین دلایا ہے۔ان ذرائع کا یہ بھی کہنا ہے کالعدم تحریک طالبان کی مرکزی قیادت نے اپنی ذیلی تنظیموں کو مذاکرات کے دوران کاروائیاں نہ کرنے پر زور دیا ہے۔اگر طالبان کی بعض زیر اثر شدت پسندگروپوں نے کاروائیاں بند نہ کیں تو طالبان کی مرکزی قیادت ان کی حمایت سے دستبر دار ہونے کو بھی تیار ہے۔اس لئے پھر حکومت ان کے خلاف کارروائی کرے گی تو طالبان ان عناصر کو بچانے نہیں آئیں گے۔طالبان کی چند ساتھیوں کی رہائی و چند دیگر مطالبات ماننے پر سیز فائرکا اعلان بھی ہو سکتا ہے۔ کالعدم تحریک طالبان کے مرکزی ترجمان شاہد اللہ شاہد کی جانب سے ان حملوں سے مسلسل لا تعلقی کا اظہار اس بات کی غمازی کرتا ہے کہ طالبان نے حکومت کی شرائط پر عمل کرنے کا عملی ثبوت دینا شروع کر دیا ہے۔

مزید خبریں :