07 مارچ ، 2014
لاہور…لاہور میں اپنے کمسن بچوں کو گلا گھونٹ کر موت کے گھاٹ اتارنے والی بسمہ کا کہنا ہے کہ ماں نے غلط لوگوں میں بیاہنے پر خودکشی کرلی تھی، دونوں ننھے بچوں کو میں نے خود مار ڈالا۔ بسمہ کے پاس کچھ پچھتاوے ہیں، کچھ آنسو، پہلے سسرال اور اب پوری دنیا کے طعنے سننے والی عورت کا کہنا ہے کہ اپنے بچوں کے لیے روٹی مانگنے پر اسے کہا جاتا تھا”ناچو گاوٴ، خود کماوٴ“۔بسمہ کے باپ کا دعویٰ ہے کہ لاہور کے علاقے جوہرٹاوٴن میں اپنے آنگن کے دو پھول مسل دینے والی 23سالہ بسمہ کے باپ نے تسلیم کرلیا ہے کہ اس نے بیٹی ایک ایسے گھرانے میں بیاہ دی جہاں عورتوں کی کمائی کھائی جاتی ہے۔ خود بسمہ کا خاندان بھی اس مکروہ کاروبار سے منسلک رہا۔ بسمہ کے باپ نے جیونیوز کے سامنے اعتراف کر لیا ہے کہ اس نے بیٹی بازارحسن کے ایک خاندان میں بیاہی۔ اس کاخیال تھاکہ بہو ہونے کے ناتے اس کے سسرال والے دھندا نہیں کرائیں گے۔ بسمہ کے والدین کا تعلق بھی اسی بازار سے رہا ہے۔ بسمہ کا دعویٰ ہے کہ اس نے ہی نہیں اس کی ماں نے بھی بہت بھوک دیکھی مگر دھندا نہ کیا۔ میرے باپ نے مجھے بازاری گھرانے میں بیاہ دیا تو ماں نے خودکشی کر لی۔ بسمہ کے خاوند سنی خان نے اعتراف کیاکہ اس نے زندگی میں کوئی کام نہیں کیا، بازاری گھرانوں میں عام طور پر لڑکے کوئی کام نہیں کرتے۔ بسمہ کا باپ کہتا ہے کہ لڑکیاں گائے بکریاں ہوتی ہیں، ماں باپ کا انہیں اپنی مرضی کے خاندان میں بیاہ دینا کوئی جرم نہیں۔ ماں کے ہاتھوں دو معصوم بچوں کے قتل نے جہاں بہت سے سوالات کوجنم دیا ہے وہیں یہ سبق بھی دیتا ہے کہ بیٹیوں کو شادی کے نام پر اندھے کنوئیں میں نہیں دھکیل دینا چاہئے۔