پاکستان
17 مارچ ، 2014

پولیس تھی تو خود سوزی کرنے والی لڑکی کو بچایا کیوں نہیں؟ سپریم کورٹ

پولیس تھی تو خود سوزی کرنے والی لڑکی کو بچایا کیوں نہیں؟ سپریم کورٹ

اسلام آباد…آئی جی پنجاب خان بیگ نے عدالت کو بتایا ہے کہ پانچ لوگوں نے مظفر گڑھ میں لڑکی سے زیادتی کی گواہی دی ہے جبکہ غفلت برتنے پر ایس ایچ او کے خلاف مقدمہ درج کرلیا گیا ہے ، سپریم کورٹ نے ریمارکس دیئے ہیں پولیس موجود تھی تو خودکشی کی نوبت ہی کیوں آئی ، لڑکی پولیس کی تفتیش اور رویے سے مطمئن نہیں تھی مظفر گڑھ میں طالبہ سے زیادتی اور اس کی خود سوزی کے واقعے پر سپریم کورٹ کے ازخود نوٹس کیس میں آئی جی پنجاب نے اب تک کی تحقیقاتی رپورٹ جمع کروادی ، پولیس کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ مرکزی ملزم نادر کاآمنہ کے گھر والوں سے لین دین کا تنازعہ تھا ، ملزم نادر کے بھائی نے آمنہ کی بہن سے پسند کی شادی کی ہے، اس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ ملزم نادرکے بیان پر پولیس نے اسے بیگناہ قرار دے دیا ،آئی جی پنجاب نے عدالت کو بتایاکہ آمنہ سے زیادتی کی پانچ گواہوں نے تصدیق کی ہے، غفلت برتنے والے ایس ایچ او کے خلاف پرچہ درج کر لیا گیا، چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ خود سوزی کرنے والی آمنہ مقامی پولیس کے رویے اور تفتیش سے مطمئن نہیں تھی۔واقعہ سے پولیس کی غفلت صاف ظاہر ہوتی ہے،حفاظتی اقدامات کیے جاتے تو آمنہ کو بچایا جا سکتا تھا، جسٹس خلجی عارف نے ریمارکس دیئے کہ پولیس موجود تھی تو خود سوزی کی نوبت کیوں آئی ، عدالت نے حکم دیا کہ معاملے کی تحقیقات کے لیے ڈی آئی جی کی سربراہی میں تین رکنی تحقیقاتی ٹیم تشکیل دی جائے ، عدالت نے آئی جی پنجاب سے دس روز میں تفصیلی رپورٹ طلب کرلی ۔

مزید خبریں :