دنیا
04 اگست ، 2014

آپریشن براسٹیکس کاوزیر اعظم راجیو گاندھی کو علم نہیں تھا

 آپریشن براسٹیکس کاوزیر اعظم راجیو گاندھی کو علم نہیں تھا

کراچی…رفیق مانگٹ…برطانوی اخبار’’دی میل‘‘ کے مطابق بھارت کے سابق مرکزی وزیراور گاندھی خاندان کے انتہائی قریبی مانی شنکر آئیر نے دعویٰ کیا ہے کہ راجیو گاندھی ’’ آپریشن براسٹیکس ‘‘ کے متعلق کچھ نہیں جانتے تھے یہ وہ آپریشن تھا جس نے1980کی دہائی میں پاکستان اور بھارت کو جنگ کے دھارے پر لا کھڑا کیا تھا۔ انہوں ایک انٹرویو میں کہا کہ ان کے پاس اس کی آزاد طریقے سے تصدیق ہے جو انہیں راجیو گاندھی سے موصول ہوئی۔ اس وقت کے وزیر دفاع ارون سنگھ اور فوج کے سربراہ جنرل سندر جی نے اس آپریشن کے نفاذ کے لئے راجیو گاندھی کو اندھیرے میں رکھا تھا۔ مانی شنکر کا یہ بیان نٹور سنگھ کی طرف سے اس انکشاف کی تصدیق ہے جس میں انہوں نے کہا کہ آپریشن براسٹیکس ارون سنگھ اور جنرل سندرجی کی تخلیق تھی۔انہوں نے کہا کہ بھارت پاکستان کے ساتھ جنگ کے دہانے پر ہے جب کہ بھارتی وزیر اعظم راجیو گاندھی کو اس کے متعلق علم ہی نہیں تھا۔ مانی شنکر کا کہنا تھا کہ انہوں نے راجیو گاندھی کو مشورہ دیا کہ وہ اس زمینی نقصان کی تلافی کے لئے جنرل ضیاء الحق اور پاکستان کے ساتھ بہتر تعلق بنائیں۔اس پر انہوں نے صدر ضیاء کو دہلی میں لنچ کی دعوت دی اور اس آپریشن سے ہونے والے مسائل کو حل کیا گیا تھا۔مانی نے نٹور کے اس انکشاف کی بھی تصدیق کی جس میں سونیا گاندھی نے راجیو کی موت کے بعد شنکر دیال شرما کو وزیر اعظم بنانے کی تجویز دی۔انہوں نے کہا کہ نٹور کی بات میں سچائی ہے کہ راہول گاندھی نے اپنی ماں کو وزیر اعظم بننے سے روکا تھا انہیں خدشہ تھا کہ اس کی ماں سونیا کو قتل کردیا جائے گا۔ ادھر بھارتی اخبار’’ٹائمز آف انڈیا‘‘ نے کتاب کے حوالے سے انکشاف کیا کہ اس وقت کے وزیر دفاع ارون سنگھ اور آرمی سربراہ کرشناسوامی سندرجی نے وزیر اعظم راجیو گاندھی کے علم میں لائے بغیر پاک بھارت سرحد پر آپریشن براسٹیکس شروع کیا۔کانگریسی رہنما کے نٹور سنگھ نے اپنی آپ بیتی میں جنوری1986میں راجیو کے ساتھ ہونے والی بات چیت کا ذکر کیا جب وہ افغان صدر نجیب اللہ کے استقبال کے لئے ائیرپورٹ جارہے تھے۔راجیو نے ان کے کان میں سرگوشی کی کہ کیا ہم پاکستان کے ساتھ جنگ کرنے جا رہے ہیں۔ نٹور نے کہا کہ میں اس بارے نہیں جانتا۔ وزیر اعظم نے کہا کہ میں بھی نہیں جانتا جس پر نٹورحیران رہ گیا۔وزیر اعظم نے مجھے اور وزیر امورخارجہ این ڈی تیواری سے کہا کہ امریکا اور سوویت سفیروں کو بلا کر ان سے درخواست کرو کہ سیٹیلائٹ سے حاصل معلوت کے تحت پاکستانی فوج کی حرکات و سکنات کی مکمل تفصیل دیں۔امریکی اور سوویت سفیروں نے فوری رپورٹ دی کہ کہ ایسی کوئی صورتحال نہیں کہ پاکستان کسی جارحیت کی پوزیشن میں ہو۔پھر انہوں نے ایک اعلیٰ سطحی اجلاس میں وزیر اعظم سے ان سفیروں کی معلومات کا تبادلہ کیا۔ارون سنگھ نے امریکی اور سویت سیٹلائیٹ پر ہنستے ہوئے سوالات کھڑے کیے۔ راجیو نے میرا اور تیواری کے موقف سے اتفاق کیا۔ نٹو نے اپنی کتاب میں لکھا کہ اجلاس کے بعد راجیو نے مجھے اور تیواری کو روک لیا۔انہوں نے کہا کہ میں وزیر دفاع کے ساتھ کیا سلوک کروں۔ تیواری خاموش رہا جب کہ میں نے وزیر دفاع کو برطرف کرنے کا مشورہ دیا۔یاد رہے کہ بھارتی فوج کی طرف 1986-87کے دوران راجستھان میں سب بے بڑی جنگی مشقیں کی گئی جنہیںOperation Brasstacks نام دیا گیا، ان مشقوں کو کسی بھی ناٹو ممالک اور دوسری عالمی جنگ کے بعد سب سے بڑی جنگی مشقیں قرار دیا گیا،ان مشقوں نے پاکستان اور بھارت کو جنگ کے دہانے پر لاکھڑا کیا تھا۔

مزید خبریں :